ممبئی (ویب ڈیسک )بولی وڈ میں اگرچہ گزشتہ برس خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے حوالے سے ’می ٹو‘ مہم کا چرچہ رہا، تاہم اب اس پر بحث کم ہوتی جا رہا ہے۔لیکن چند دن قبل ہی بولی وڈ کی متعدد اداکاراؤں نے ایک ٹی وی پروگرام میں ’می ٹو‘ مہم سمیت دیگر سماجی مسائل پر بات کرکے ایک نئی بحث چھیڑ دی۔30 دسمبر 2018 کو اداکارہ رانی
مکھرجی، دپیکا پڈوکون، عالیہ بھٹ، انوشکا شرما، تبو اورتاپسی پنو سی این این نیوز 18 کے پروگرام ’ایکٹریس راؤنڈ ٹیبل‘ میں شریک ہوئیں۔اداکاراؤں نے پروگرام میں مختلف سماجی مسائل پر بات کرنے سمیت می ٹو مہم پر بھی کھل کر بات کی۔پروگرام میں اداکارہ رانی مکھرجی نے می ٹو مہم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ خواتین کو اپنے تحفظ کے لیے مارشل آرٹ وغیرہ کی تربیت لینی چاہیے۔اداکارہ نے اپنی گفتگو میں واضح طور پر ایسا نہیں کہا کہ خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے ذمہ دار مرد ہوتے ہیں اور انہیں سزا ملنی چاہیے، بلکہ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خواتین کو اپنی حفاظت کے لیے مضبوط ہونا پڑے گا۔رانی مکھرجی کے ایسے بیان کے بعد انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ اداکارہ نے مرد حضرات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا۔اسی معاملے پر اداکارہ کنگنا رناوٹ نے بھی بات کی اور کسی حد تک رانی مکھرجی کے بیان سے سہمت ہوئیں۔ٹائمز ناؤ کے مطابق کنگنا رناوٹ نے رانی مکھرجی کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی رانی لکشمی جیسی لڑکی سامنے آکر سماج کو محفوظ بناتی ہے
تو اس کی حوصلہ افزائی اور تعریف کرنی چاہیے۔اداکارہ کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ جن خواتین کو خود مختاری دینے کی ضرورت ہے، انہیں دی جائے۔کنگنا رناوٹ کے مطابق اپنی حفاظت کے لیے خواتین کے مضبوط ہونے میں کوئی برائی نہیں، ایسی خواتین اگر سماج کے لیے کچھ کرنا چاہتی ہیں تو اچھی بات ہے۔ساتھ ہی اداکارہ نے حیران کن انکشاف کیا کہ انہیں پہلی بار 16 برس کی عمر میں جنسی طور پر ہراساں کیا گیا اور انہوں نے اس معاملے کا مقدمہ درج کروایا۔کنگنا رناوٹ نے یہ نہیں بتایا کہ انہیں کس نے جنسی طور پر ہراساں کیا اور مقدمہ درج کروانے کے بعد اس شخص کے خلاف کیا کارروائی ہوئی۔تاہم انہوں نے مختصرا کہا کہ انہوں نے 16 سال میں ہی جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کا مقدمہ درج کروایا۔یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کنگنا رناوٹ نے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کی شکایت کی ہو۔اس سے قبل انہوں نے فلم ساز وکاس بہل پر بھی جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔کنگنا رناوٹ نے اکتوبر 2018 میں دعویٰ کیا تھا کہ وکاس بہل نے انہیں ‘کوئین’ کی شوٹنگ کے دوران ہراساں کیا۔اداکارہ نے بتایا کہ اگرچہ ان کے سخت مزاج کے باعث وکاس
بہل ان سے ڈرتے بھی تھے، تاہم پھر بھی وہ ایک ساتھ کام کرنے کی وجہ یومیہ بنیادوں پر دوستانہ ماحول میں ملتے رہے۔کنگنا رناوٹ کے مطابق وہ وکاس بہل سے گلے ملا کرتی تھیں اور ڈائریکٹر انہیں کافی دیر تک بانہوں کے زور سے دبا کر رکھتے تھے، یہاں تک کہ وہ اپنا چہرہ ان کی گردن کے انتہائی قریب لاکر اداکارہ کے بالوں کی خوشبو سونگھا کرتے تھے۔وکاس بہل پر کنگنا رناوٹ کے علاوہ بھی دیگر اداکاراؤں نے الزامات لگائے تھے۔کنگنا رناوٹ نے اکتوبر 2018 میں بولی وڈ کی ان معروف شخصیات پر بھی تنقید کی تھی، جو خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے معاملے پر خاموشی اختیار کیے ہوئے تھے۔کنگنا رناوٹ کا کہنا تھا کہ بولی وڈ کی کئی اہم شخصیات ایسی بھی ہیں جو عام اور فالتو معاملات پر تو بات کرتے ہیں، تاہم وہ خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے معاملے پر بات نہیں کرتے۔اداکارہ اس وقت اپنی آنے والی فلم ’منی کارنیکا: دی کوئین آف جھانسی‘ کی تشہیر میں مصروف ہیں، جسے رواں ماہ ریلیز کیا جائے گا۔اس فلم میں کنگنا رناوٹ رانی لکشمی بائی یعنی جھانسی کی رانی کا کردار ادا کرتی نظر آئیں گی، وہ اس فلم کی
شریک ہدایت کار بھی ہیں۔