سڈنی(ویب ڈیسک) آسٹریلیوی کرکٹ ٹیم کے پاکستانی نژاد بلے باز عثمان خواجہ کے بھائی ارسلان خواجہ کو ساتھی طالبعلم پر دہشتگردی کے پلان بنانیکا جھوٹا الزام لگانے کے کیس میں ایک گواہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرنے کے جرم میں ایک بار پھر گرفتار کرلیا گیا ہے ۔ ارسلان خواجہ کو4دسمبر کو انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ اور دھوکہ دہی کے
الزامات کے کیس میں ضمانت پر رہا کیا گیا تھا اور نیو ساؤتھ ویلز سٹیٹ پولیس کی ترجمان کے مطابق ارسلان خواجہ کو کاؤنٹر ٹیرر انویسٹی گیشن میں گواہ پر اثر اندازہونے کی کوشش کرنے پر ایک بار پھر گرفتار کیا گیا ہے،39سالہ ارسلا ن خواجہ پر اپنی ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی اور عدالتی پروسیجر کے دوران ایک گواہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں ،ان کی جانب سے ضمانت کی درخواست بھی رد کردی گئی ہے ،سڈنی پولیس نے اگست 2018ءمیں سر ی لنکا سے تعلق رکھنے والے 25سالہ پی ایچ ڈی کے طالب علم قمر نظام الدین کو ایک نوٹ بک میں وزیر اعظم میلکم ٹرنبل سمیت اہم شخصیات کو قتل اورسڈنی اوپرا جیسے معروف تاریخ مقامات کو تباہ کرنے کا پلان بنانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم ستمبر کے مہینے میں سڈنی پولیس نے قمر نظام الدین کو رہا کرتے ہوئے ان پر لگائے ہوئے چاجز ختم کرنے کا اعلان کیا تھا ، سڈنی پولیس کا کہنا تھا کہ قمر نظام الدین او ر اس نوٹ بک کی لکھائی ایک ہی شخص کی نہیں تھی ،تفتیش کے دوران پولیس کو معلوم ہوا کہ39سالہ ارسلان خواجہ نے ایک خاتون کے معاملے پر قمر نظام الدین
کے ساتھ ذاتی رنجش کی بنیاد پر جھوٹی کہانی تراشی اور دھوکہ دہی کرتے ہوئے ساتھی طالب علم کو مشکلات میں ڈالنے کی کوشش کی تھی ۔32سالہ عثمان خواجہ اس وقت بھارت کے خلاف میلبورن کرکٹ گراؤنڈ پر تیسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کی نمائندگی کررہے ہیں ۔