لاہور (ویب ڈیسک) سرگودھا یونیورسٹی کے چیف ایگزیکٹو میاں جاوید کی ہتھکڑیوں میں جکڑی لاش کی تصویر سے لگے گھاؤ ابھی مندمل بھی نہ ہوئے تھے کہ ایک اور پروفیسر کی بے بسی پر مبنی ویڈیو منظر عام پر آگئی ہے۔پروفیسر اکرم چوہدری کو بھی سرگودھا یونیورسٹی لاہور کیمپس کے کیس میں حراست میں لیا گیا ہے۔ انہیں طبیعت خراب ہونے پر
لاہور کے ایک ہسپتال میں لے جایا گیا جہاں انہیں ہتھکڑیوں میں جکڑ کر طبی امداد فراہم کی گئی۔ ویڈیو میں ایک پی ایچ ڈی پروفیسر کی بے بسی کو واضح دیکھا جاسکتا ہے لیکن شاید ہمارے متعلقہ اداروں کے ضمیر کسی استاد کو عزت دینے کے قائل نہیں ہیں۔پروفیسر اکرم چوہدری نے ہتھکڑی کے بارے میں بتایا کہ ’پہلے تو دونوں ہاتھوں کو ہتھکڑی لگاتے تھے لیکن بڑی مشکل سے جان چھڑائی۔ میں نے ان سے کہا کہ میں فل پروفیسر اور پی ایچ ڈی ڈاکٹر ہوں آپ زیادتی کر رہے ہیں لیکن یہ نہیں ہٹتے تھے، پھر لوگ اکٹھے ہوئے تو انہوں نے ایک ہاتھ پر ہتھکڑی لگائی حالانکہ میں کہاں دوڑ رہا ہوں اس ہتھکڑی کو بھی نیچے سے لاک کیا ہوا ہے‘۔ایک پی ایچ ڈی پروفیسر کی تذلیل پر کیا لکھا اور کہا جاسکتا ہے؟ ہمارے پاس تو وہ الفاظ نہیں ہیں جو اس کیفیت کو بیان کرسکیں۔