لاہور(نیوزڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا افضل کا نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عمران خان جیسا کرپٹ آدمی جو ناجائز بچی کا باپ ہے وہ کس قانون کے تحت وزیراعظم بنا ہوا ہے۔رانا افضل کی اس بات پر پی ٹی آئی رہنما جمشید اقبال چیمہ غصے میں آ گئے اور جواباََ پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز پر ذاتی
حملہ کیا اور کہا کہ آپ کی لیڈر تو خود بھاگی ہوئی ہے۔ جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ آپ کو بھی شرم آنی چاہئیے آپ کی لیڈر اپنے چوکیدار کے ساتھ بھاگی ہوئی ہے۔جس کے بعد دونوں میں تکرار شروع ہو گئی تاہم سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی طرف سے ذاتیات پر اتر آنا واقعی قابلِ افسوس ہے۔واضح رہے وزیراعظم عمران خان پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ان کی ایک ناجائز اولاد ہے۔ مخالفین کی طرف سے اس بات کو لے کر عمران خان پر خوب تنقید بھی کی جاتی ہے۔جب کہ انتخابات سے قبل اس بات کو عمران خان کے خلاف استعمال بھی کیا گیا۔ے۔ انتخابات سے قبل پاکستا ن تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی حلقہ این اے 243سے نامزدگی کو چیلنج کیا گیا تھا۔ایڈوکیٹ عبدالوہاب کی جانب سے عمران خان کے الیکشن لڑنے پر پابندی لگانے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔ درخواست میں کہا گیا کہ جو شخص اپنی بیٹی کو تسلیم نہیں کرتا اسے الیکشن لڑنے کا حق نہیں۔ عمران خان کی نااہلی کے لیےدرخواستیں سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) افتخارمحمد چوہدری کی جماعت جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے عبدالوہاب بلوچ اور شہدا فاؤنڈیشن کے حافظ احتشام نے دائر کی
تھیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواستوں میں مؤقف اپنایا گیا کہ وزیراعظم نے انتخابی کاغذات میں حقائق چھپائے اور امریکی خاتون سے بغیر شادی کے پیدا ہونے والی بیٹی ٹیریان کا ذکر نہیں کیا جس کے سبب وہ صادق و امین نہیں رہے اور آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اُترتے۔ یاد رہے سابق چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوہدرینے پی ٹی آئی
چیئرمین عمران خان کے خلاف مبینہ طور پر ان کی اور دولت مند برطانوی خاتون سیتا وائٹ کی ناجائز اولاد کے معاملے پرسپریم کورٹ میں آرٹیکل 1-62 ایف کے تحت درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ افتخار چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان کیخلاف سنگین الزامات موجود ہیں کہ ان کا ایک ’’Love Child‘‘ ہے، مجھے نہیں معلوم اردو میں ان الفاظ کو کیسے بیان کیا جائے کیونکہ ہماری بیٹیاں بھی یہ بات سن رہی ہوں گی۔ اگرچہ عمران خان پاکستان میں اس بیٹی کو قبول نہیں کرتے لیکن پاکستان سے باہر وہ اسے قبول کرتے ہیں۔