لاہور (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جعلی اکاؤنٹ کیس اور منی لانڈرنگ کیس کی سماعت جاری ہے،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔جے آئی ٹی نے آصف زرداری اور اومنی گروپ کو ذمہ دار قرار دے دیا ۔جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور ملک ریاض کو نوٹس جاری کر دئیے گئے ہیں۔
آصف زرداری اور ملک ریاض کو 28دسمبر کو سپریم کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے جب کہ 31دسمبر کو جواب جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے اومنی گروپ کی جائیدادوں کا منجمند کر دیا۔عدالتی حکم پر جے آئی ٹی رپورٹ پروجیکٹر پر چلائی گئی۔سربراہ جے آئی ٹی کے مطابق کراچی اور لاہور بلاول ہاؤس کے پیسے جعلی اکاؤنٹس سے ادا کیے گئے۔جعلی بینک اکاؤنٹس سے آصف زرداری کے ذاتی اخراجات کی ادائیگیاں کی گئیں۔بلاول ہاؤس کے کتے کے کھانے،صدقے کے 28بکروں کے اخراجات بھی جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے سے کیے گئے۔سربراہ جے آئی ٹی ایڈیشنل ڈائیرکٹر جنرل ایف آئی اے احسان صادق نے عدالت کو بتایا کہ بلاول ہاؤس لاہور کی اراضی زرداری گروپ کی ملکیت ہے۔جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اگر اراضی گفٹ کی گئی تو پیسے کیوں ادا کیے گئے، کیا گفٹ قبول نہیں کیا گیا؟۔جس کے بعد سربراہ جے آئی ٹی نے مزید بتایا کہ زرداری گروپ نے 53.4 بلین کے قرضے حاصل کیے۔اومنی گروپ سے زرادری گروپ کے ذاتی اخراجات بھی ادا کیے جاتے رہے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ زرداری گروپ،
ملک ریاض اور اومنی گروپ کا ٹرائیکا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ وہ پاکستان نہیں جو پہلے کا تھا،جہاں سرکاری زمینوں کی بند بانٹ کی جاتی تھی۔اگر کوئی پیپمپر میں ہے تو اس کے ساتھ ہی جائے گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ زرداری اور بلاول بھٹو کے گھر کے خرچے بھی یہ کمپنیاں چلاتی تھیں اور ان کے کتوں کا کھانا اور پیٹر کے بل بھی کوئی اور دیتا تھا۔جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلاول فیملی کا ایک کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ کا ماہانہ خرچہ ان کمپنیوں سے ادا کیا جاتا تھا۔ خیال رہے میگا منی لانڈرنگ کیس میں جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی تھی۔رپورٹ میں اربوں روپے کرپشن کے تہلکہ خیز انکشافات کئے گئے ہیں۔جے آئی ٹی رپورٹ 75سو سے زاہد صفحات اور ایک درجن سے زائد والیمز پر مشتمل ہے۔ بینکوں کے ریکارڈ بطور ثبوت جے آئی ٹی رپورٹ کا حصہ بنائے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ میں اومنی گروپ کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے شواہد شامل تھے۔جبکہ سندھ کی اہم شخصیات نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعہ منی لانڈرنگ کی اس کے ثبوت بھی شامل ہیں۔رپورٹ میں 500 سے زائد افراد کے بیانات
بھی شامل ہیں۔آصف علی زرداری فریال تالپور سمیت کئی افراد کے خلاف تحقیقات کی گئی۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ آصف علی زرداری کے بچوں کے اخراجات انہیں اکاؤنٹس کے ذریعے کیے جاتے تھے۔تمام جلی اکاؤنٹس 2013 سے 2015 کے دوران چھ سے دس ماہ کے لیے کھولے گئے جس سے 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی۔