اسلام آباد (ویب ڈیسک) اس وقت پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے صدر آصف علی زردرای پر مشکل وقت گزر رہا ہے۔ممکنہ طور پر اس سال کا آخر دونوں پر بھاری گزرے گا لیکن اصل قابل غور بات یہ ہے کہ تحریک انصاف جو کہ موجودہ حکومت میں بھی ہے وہ اس تمام صورتحال سے کیسے فائدہ اٹھائے گی۔اسی
حوالے سے تجزیہ پیش کرتے ہوئے معروف صحافی سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ پہلے چھ ماہ تو عمران خان کے فائدے میں رہیں گے کیونکہ وہ اپوزیشن کو ایک طرح سے بلکل بلڈوز کر دیں گے۔اگر نواز شریف اور آصف علی زرداری دونوں جیل چلے جاتے ہیں تو یوں سمجھیں کہ ملک اپوزیشن سے خالی ہو جائے گا اور اس میں اکیلے عمران خان ہوں گے لیکن ایسا صرف چھ ماہ ہی ہو گا۔عمران خان کو چھ ماہ فری ہینڈ دیا جا رہا ہے یا پھر وہ لے رہے ہیں لیکن اس کے بعد عام آدمی کا برداشت کا لیول کم ہوتا ہے اور ساری ذمہ داری عمران خان پر عائد ہو گی کیونکہ ابھی تو حکومت ناکامی کا سارا ملبہ گذشتہ حکومتوں پر گراتی ہے تاہم بعد میں ایسا نہیں چلے گا کیونکہ دونوں جماعتوں کے لیڈر جیل میں ہوں گے اور ایسی صورت میں عمران خان کو پرفارمنس دکھانی پڑے گی۔خیال رہے اس وقت پاکستان کی دو بڑی سیاسی جماعتیں پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی مشکل وقت سے گزر رہی ہے۔دونوں جماعتوں کے لیڈروں کو اپنے خلاف کرپشن سے متعلق کیسز میں تحقیقات کا سامنا ہے۔سیاسی مبصرین کے مطابق اب مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف جبکہ پیپلز پارٹی کے شریک
چیئرمین آصف علی زرداری کا بچنا مشکل ہو گیا ہے۔ جبکہ مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پہلے ہی جیل میں ہیں۔ماضی میں ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگانے والے اور دوسرے کا پیٹ نکال کر پیسے نکالنے کی باتیں کرنے والے سیاسی رہنماؤں نے بھی اب ہاتھ ملا لیا ہے تاہم آگے کیا ہو گا یہ وقت ہی بتائے گا۔