ریاست مدینہ کے خدوخال کا جائزہ لینے کے لئے 25 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے،

اسلام آباد (نیوزڈیسک) چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا ہے کہ ریاست مدینہ کے خدوخال کا جائزہ لینے کے لئے 25 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، نیا نکاح نامہ فارم کونسل کے آئندہ اجلاس میں پیش کردیا جائے گا، نجی سود بل پرکام مکمل کرنے کے بعد متعلقہ وزارت کو بھیج دیا گیا ہے۔ اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے قبلہ ایاز نے کہا کہ وفاقی

حکومت کی طرف ہمیں کہا گیا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل ریاست مدینہ کے خدوخال تیارکرنے میں ہمارے ساتھ تعاون کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے 25 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس میں ماہرین اور علماء کو شامل کیا گیا ہے ، اس کے علاوہ ریاست مدینہ کے خدوخال کا تفصیلی جائزہ لینے کے لئے کونسل کے شعبہ تحقیقات کو ذمہ داری سونپ دی گئی ہے جو اس پر کام کررہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس مقصد کے لئے آئندہ ماہ گول میز کانفرنس بھی منعقد کرائیں گے، جس میں شریک علماء، مشائخ اور دیگر قانونی ماہرین سے معاشی، سماجی، تنظیمی ، فلاحی اور دیگر امور پر مشاورت کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی وزراء کی طرف سے ہمیں کہا گیا ہے کہ ریاست مدینہ کو اپنانے کے لئے سود کی حوصلہ شکنی بنیادی جزو ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبوں میں چین بھی آمادگی ظاہر کرچکا ہے کہ وہ اسلامی بینکنگ کے ذریعے سرمایہ کاری کرنے کے لئے تیار ہے کیونکہ اسلامی بینکاری میں اس وقت برطانیہ، فرانس، امریکا ، سوئٹزر لینڈ سمیت دیگر ممالک میں تجربات کئے جارہے ہیں۔ قبلہ ایاز نے کہا کہ “تین طلاقیں قابل تعزیر جرم” کے

مسودے پر علماء کے درمیان تاحال اختلاف موجود ہے ،اب فیصلہ یہ ہوا ہے کہ نیا نکاح نامہ فارم تیار کیا جائے جس کے مسودے پر ہمارا تحقیقی شعبہ کام کررہا ہے ۔ امید ہے کہ جنوری کے آخر تک نکاح نامہ تیارکرلیا جائے گا کیونکہ پرانے نکاح نامے میں کچھ شقیں ایسی شامل ہیں جس کو نکاح خواں خود ہی کاٹ دیتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اب وقت کی ضرورت ہے کہ نکاح نامہ میں تجدید کی جائے۔ انہوں نے کہا نجی سود کے بل پر کام مکمل کرنے کے بعد واپس متعلقہ وزارت کو بھیج دیاگیاہے، یہ بل جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میری اطلاعات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے اس بل کی منظوری دے دی ہے جسے جلد اسمبلی میں پیش کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نجی سود کا کاروبار بلوچستان میں بہت زیادہ بڑھ گیا ہے جو انتہائی تشویش ناک ہے، وہاں پر وسیع پیمانے پر لوگ نجی سود کا کاروبار کررہے ہیں اس کے خاتمے کے لئے قانون سازی ہونی چاہئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں