اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کی بھارتیوں سے صحافیوں کے ساتھ ملاقات ہوئی جس کے بعد بھارتی صحافیوں نے ٹوئیر پر اس ملاقات کا اظہار بھی کیا۔بھارتی صحافی بھرکا دت کا کہنا ہے کہ وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ جب میں حکومت میں آیا تو بھارت کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا تھا لیکن بھارت نے بہت برا جواب دیا۔عمران خان نے کہا کہ ہم
سمجھ سکتے ہیں کہ بھارت میں الیکشن کا سال ہے ہم انتظار کریں گے۔الیکشن کے بعد ایسا یک طرفہ نہیں ہو گا۔بھرکا دت نے اپنی ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے اپنی تقریر میں کشمیر کا ذکر اس لیے کیا کیونکہ ایک یہی مسئلہ ہے جو ہمیں آگے بڑھنے نہیں دے رہا لیکن اس مسئلے کا حل ممکن ہے۔عمران خان نے مشرف اور منموہن 4 نکاتی فامولے کی طرف اشارہ کیا۔عمران خان نے کہا کہ مودی کے ساتھ کسی وقت خوشی سے بات چیت کے لیے تیار ہوں۔اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں میٹنگ منسوخی بھارت کا منفی برتاؤ ہے۔بھرکا دت نے مزید کہا کہ عمران خان کرتارپور کے بعد دوسرے مزہبی راستے کھولنے کے لیے بھی کوشش کر رہے ہیں۔جن میں دریائے نیلم بھی شامل ہے عمران خان نے کہا کہ وہ ان راستوں کو ہندو یاتریوں کے لیے آسان بنانا چاہتے ہیںبھارتی صحافی راج دیپ سر ڈھسائی نے ٹویٹ کیا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ یک طرف مثبت اشاروں کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔بھارت کو بھی اسی انداز میں جواب دینا ہو گا ورنہ ا س سب کا کچھ فائدہ نہیں ہو گا۔عمران خان نے کہا کہ ہم سجھتے ہیں کہ 6ماہ میں بھارت میں الیکشن ہیں لیکن اس
کے بعد ہمیں جواب چاہئیے۔بھارتی صحافی نے کہا کہ ملاقات میں عمران خان نے مجھے باؤنسر دے مارا اور کہا مجھے پتہ ہے تو حافظ سعید سے متعلق ضرور سوال کرو گے۔عمران خان نے حافظ سعید سے متعلق سوال میں کہا کہ یہ بات مفاد میں نہیں کہ پاکستانی سر زمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہو۔بھارتی صحافی سوہانی حیدر نے بھی یہی ٹوئیٹ کیا۔عمران خان نے بھارتیوں کو واضح پیغام دیا کہ ماضی میں جو ہوا میں اس کا ذمہ دار نہیں لیکن آگے میں کسی ملک کے لیے اپنی سر زمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دوں گا۔