سان فرانسسکو(نیوز ڈیسک)کسی کی کردار کشی کے لئے اس کی قابل اعتراض تصاویر انٹرنیٹ پر پوسٹ کرنا آج کل ایک عام مسئلہ بن چکا ہے۔ عموماً اس بھیانک جرم کا شکار وہ خواتین ہوتی ہیں جو دوستی اور محبت کے دام میں پھنس کر اپنی قابل اعتراض تصاویر کسی کو دے بیٹھتی ہیں اور بعدازاں جب تعلقات میں بگاڑ آتا ہے تو سابقہ دوست یا محبوب یہ تصاویر انٹرنیٹ پر پوسٹ کرکے ان کی کردار کشی کرتا ہے۔ سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک نے اس مسئلے کی روک تھام کیلئے اب ایک بڑا قدم اٹھا لیا ہے۔
دی گارڈین کے مطابق فیس بک کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ اگر آپ کسی کو اپنی قابل اعتراض تصاویر دے بیٹھے ہیں تو وہی تصاویر میسنجر کے ذریعے فیس بک کو بھیج دیں۔ کمپنی ان تصاویر کو ’ہیش‘ کردے گی، یعنی انہیں ایک یونیک ڈیجیٹل فنگر پرنٹ میں بدل دیا جائے گا ۔ اب اگر کوئی بھی شخص ان تصاویر کو فیس بک پر پوسٹ کرنا چاہے گا تو یہ اپ لوڈ نہیں ہو سکیں گی۔
جعلی واٹس ایپ بھی آگئی، اگر آپ بھی واٹس ایپ استعمال کرتے ہیں تو ہر صورت یہ خبر ضرور پڑھ لیں ورنہ بڑا نقصان ہوسکتا ہے
فیس بک نے اس سروس کا آزمائشی بنیادوں پر آسٹریلیا میں آغاز کردیا ہے جہاں ای سیفٹی سے متعلقہ سرکاری ادارے کے ساتھ مل کر اس پروگرام کا اجراءکیا گیا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اسے موصول ہونے والی تصاویر کو جب ہیش کردیا جائے گا تو یہ فیس بک، انسٹاگرام اور میسنجر پر بھی پوسٹ نہیں ہوسکیں گی۔
فیس بک اس پراجیکٹ کے لئے فوٹو میچنگ ٹیکنالوجی کی جدید ترین شکل ’فوٹو ڈی این اے‘ استعمال کر رہی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی کمپنی کو بھیجی گئی تصاویر کے ساتھ ملتی جلتی کسی بھی تصویر کو پہچان کر اس کی اپ لوڈنگ کو ناممکن بنا دے گی۔ اگر تصویر میں کسی قسم کا ردوبدل کردیا جائے تو بھی یہ ٹیکنالوجی قابل اعتراض تصویر کی پہچان کر کے اسے اپ لوڈ نہیںہونے دے گی۔