ازل سے اللہ کی سنت ہے کہ وہ جس کو چاہتا ہے بے تحاشا دیتا ہے اور عزت و محبت سے نوازتا ہے اور جو شخص اللہ کی رضا کے مطابق زندگی گزارتا ہے اللہ اسے اس دنیا میں نوازتا ہے اور آخر ت میں بھی نوازتا ہے آج جو وظیفہ بتایا جائے گا اس کا مقصد صرف آپ کی زندگی میں آسانیاں پیدا کرنا ہے ۔ اگر آپ یہ وظیفہ کر لیتے ہیں تو اس وظیفہ سے آپ کو یہ فائدہ ہوگا ۔ کہ اگر کوئی الزام تراشی کرے یا کوئی آپ کو نقصان پہنچانا چاہئے تو وہ الزام تراشی نہیں کر سکے گے اور نقصان نہیں پہنچا سکے گے ۔ اگر کسی کو دشمن بہت تنگ کرتے ہو یا طرح طرح کی زبان درازی اور تہمت لگاتے ہو تو اس سورت کو روزانہ با وضو کسی بھی وقت ایک ہی نشست میں 5 بار پڑھے ان شا ءاللہ دشمن ، تہمت ،چغلی ، اور نقصان سے باز رہے گا
اگر کسی کو مسئلہ ہے کہ اس کی چغلی کی جاتی ہےاس پر تہمت لگائی جاتی ہے یا اس کو نقصان پہنچایا جاتا ہے تو اس سورت کو معمول بنالے اللہ اس پررحم کا معاملہ فرمائےگا ۔
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ آپ ﷺ سے نقل کرتے ہیں ، کہ تم لوگ اللہ کی طرف رجوع اور اس کا تقرب اس سے چیز سے بڑھ کر حاصل نہیں کر سکتے جو خود اللہ سے نکلی ہے یعنی کلام پاک ۔ اس حدیث سے کلام پاک کی اہمیت واضح ہوئی ہے۔ متعدد روایات سے معلوم ہواتا ہے کہ اللہ کا تقرب کا سب سے اچھا ذریعہ کلا م پاک ہے امام احمد بن حنبل فرماتے ہیں کہ میں نے خواب میں اللہ سے پوچھا کہ سب سے زیادہ اچھی چیز جس کے ذریعہ آپ کے دربار میں تقرب حاصل ہو وہ کیا ہے ؟تو ارشاد ہو ا کہ احمد میرا کلام ہے ۔ میں نے پوچھا سمجھ کر پڑھنا یا بلا سمجھ کر پڑھنا ۔ ارشاد ہوا کہ دونوں طرح سے پڑھنا موجب تقرب ہے شاہ ولی اللہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے تقرب کا ذریعہ 3 طریقوں سے ہو سکتا ہے
پہلا مراقبہ ہے اور دوسرا ذکر لسانی اور تیسرا کلام پاک کی تلاوت ہے ۔ آج کا وظیفہ سورت نور کا ہے۔ کوئی الزام تراشی کرے یا کوئی آپ کو نقصان پہنچانا چاہئے تو وہ الزام تراشی نہیں کر سکے گے اور نقصان نہیں پہنچا سکے گے ۔ اگر کسی کو دشمن بہت تنگ کرتے ہو یا طرح طرح کی زبان درازی اور تہمت لگاتے ہو تو اس سورت کو روزانہ با وضو کسی بھی وقت ایک ہی نشست میں 5 بار پڑھے ان شا ءاللہ دشمن ، تہمت ،چغلی ، اور نقصان سے باز رہے گا ۔