مکہ معظمہ میں ایک کافر رہتا تھا، اس کا ایک سونے کا بت تھا جسکی وہ پوجا کرتا تھا۔ ایک دن اس بت میں حرکت پیدا ہوئی اور وہ بولنے لگا اور ہمارے پیارے نبی اللہﷻ کے حبیب ﷺ کی شان میں گستاخیاں کرنے لگا اور کہنے لگا کہ لوگوں ان کی ہرگز تصدیق نہ کرنا۔ یہ سب سن کر ولید بڑا خوش ہوا اور لوگوں سے کہنے لگا مبارکباد! مبارکباد! آج میرا معبود بولنے لگا ہے۔ اس نے کہا ہے کہ محمد (ﷺ) اللہ کا رسول نہیں ہے، یہ سن کر لوگ جب اس کے گھر آئے تو واقعی وہ یہ جملے دہرا رہا تھا۔ وہ لوگ بھی نہایت خوش ہوئے اور اگلے دن اسی کے گھر ایک اجتماعِ عام کا اعلان کردیا تاکہ باقی سب بھی وہی جملے سنیں، جب بڑا اجتماع ہوا تو ان سب نے ہمارے پیارے آقا ﷺ کو بھی دعوت دی
تا کہ وہ بھی اسکی بکواس کو سن جائیں۔ جب آپ تشریف لائے تو وہ بت بول اٹھا: “اے مکہ والو! خوب جان لو کہ محمدﷺ اللہ کے سچے رسول ہیں ان کا ہر ارشاد سچا ہے اور ان کا دین برحق ہے تم اور تمہارے بت جھوٹے، گمراہ اور گمراہ کرنے والے ہیں اگر تم اس سچے رسول پر ایمان نہ لاؤگے تو جہنم میں جاؤگے پس عقلمندی سے کام لو اور اس سچے رسول کی غلامی اختیار کرلو” ولید بت کا یہ وعظ سن کر بڑا گھبرایا اور اپنے معبود کو پکڑ کر زمین پر دے مارا اور اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے۔ حضور ﷺ فاتحانہ طور پر واپس ہوئے تو راستے میں ایک گھوڑے کا سوار جو سبز پوش تھا حضور سے ملا اس کے ہاتھ میں تلوار تھی جس سے خون بہہ رہا تھا، حضور نے فرمایا تم کون ہو؟ وہ بولا حضور! میں جن ہوں اور آپ کا غلام اور مسلمان ہوں، جبلِ طور پر رہتا ہوں، میرا نام مہین بن العبر ہے، میں کچھ دنوں کے لئے کیہں باہر گیا ہوا تھا آج گھر واپس آیا تو میرے گھر والے رو رہے تھے، میں نے وجہ دریافت کی تو معلوم ہوا کہ ایک کافر جن جس کا نام مسفر تھا
وہ مکہ میں آ کر ولید کے بت میں گھس کر آپ کے خلاف بکواس کر گیا ہےاور آج پھر وہ آرہا تھا کہ آپ کے خلاف بکواس کرے یا رسول اللہ ﷺ مجھے بہت غصہ آیا میں تلوار لے اس کے پیچھے دوڑا اور اسے راستے میں ہی قتل کردیا اور پھر میں ولید کے بت میں گھس گیا اور آج جو تقریر کی وہ میں نے ہی کی تھی میرے کریم آقا۔۔ حضور ﷺ نے جب یہ سنا تو آپ نے بڑی مسرت کا اظہار فرمایا اور اس غلام جن کے لئے دعا بھی فرمائی۔ (جامع المعجزات، ص 7) *سبق* آج بھی کئی شیطان فیس بک پیجز اور بلاگز کے بے جان بتوں کی آڑ میں چھپ کر حضور کی شان میں بکواس کرتے چلے جا رہے ہیں اور کچھ لوگ ولید کی پیروی کرتے ہوئے ان گستاخوں کی حمایت بھی کر رہے ہیں اور اسکی حمایت میں مجلسیں اور جلسے بھی کر رہے ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان کم بختوں کو ان صریح گستاخیوں کے ضمن میں سخت سے سخت عبرت ناک سزا دیں ورنہ انتظار کریں کے اللہ اپنے حبیب کی شان میں بکواس کرنے والے کا انجام کن ہاتھوں سے کرواتا ہے