محمد ﷺ سے بچ کے رہنا

نبی اکرم محمد ﷺ جب اپنی نبوت کا اعلان کر چکے اور آپﷺ کی تبلیغ سے لوگ مسلمان ہونے لگے، تو کفار مکہ نے آپ ﷺ کی ذات پر جھوٹے الزامات لگائے اور آپ ﷺ کو کاہن ، جادوگر ، اور شاعر وغیرہ کہنے لگے تا کہ انجان لوگ ان کی طرف مائل نہ ہو سکے ۔
مکہ میں ایک بوڑھی عورت تھی جس کا کوئی اور نہ تھا ۔ بت پرستی پر مظبوطی سے جمی تھی ۔ بتوں کی عقیدت دل میں رچی بسی تھی ۔ اس کے کانوں میں کسی نے یہ بات ڈال دی ۔ وہ پریشان روح اپنا عقیدہ بچانے کے لئے مکہ سے ہجرت کرنے لگی ۔ اپنا سامان کی گھٹڑی اپنے کندھے پر رکھی اور چل پڑی ۔ راستہ میں اس کی ملاقات ایک وجہیہ خوبصور ت ، جوان سے ہوئی ۔ اس جوان نے اس عورت سے پوچھا ۔ بڑی بی کہا چل دئے ۔ چلئے سامان مجھے تھمائے میں آپ کو چھوڑ آتا ہوں ۔
بڑی بی وزن سے چور خود کو سنبھالتی یا پھر گھٹڑی کو۔ رضامندی سے اپنا سامان اس جوان کے حوالے کیا ۔
راستہ میں اس بوڑھی نے اس جوان سے کہا۔ بیٹا اچھے خاندان اور عالی نصب کے لگتے ہو اس لئے میری ایک نصیحت سنو اور پلے باندھ لو۔ شہر میں ایک محمد نام کا جادوگر آیا ہے جو لوگوں کو جادو کے زور سے اپنے دین سے پھیرتا ہے ۔ اس لئے محمد سے بچ کے رہنا ۔ اس جوان نے ہاں میں سر ہلا یا۔
جب وہ بوڑھی اپنے مقام پر پہنچی ، تو جوان کا شکریہ ادا کیا۔ لیکن پھر کہا! میں نے تو تمہارا نام بھی نہیں پوچھا ۔ کیا نام ہے تمہارا ۔ اس جوان نےمسکراتے ہوئے شفقت سے کہا۔ اماں جی میں ہی وہ محمد ہوں، جس سے چھپ کے آپ مکہ سے جارہی ہے۔ اس بوڑھی کا منہ حیرت سے کھلا اور پھر آنکھوں سے آنسو بہ پڑھے ۔ اور بے اختیار کہ اٹھی ۔ میں نے اپنے دین سے منہ پھیر لیا اور میں محمد کے دین پر ہوں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں