جب حضرت بایزید بسطامیؒ نے طوائف کو منہ مانگی قیمت ادا کرکے ایک کام پر آمادہ کیا

حضرت بایزید بسطامی ؒ اولیا اللہ میں سلطان العارفین کے بھی امام تھے ۔آپؒ کا مقام کیا تھا ،حضرت جنید بغدادیؒ کے اس قول سے اس کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔آپؒ کا فرمان ہے’’ حضرت بایزید ؒ کا مقام ایسے ہے جیسے ملائکہ میں حضرت جبرائیلؑ کا‘‘آپؒ کی زبان سے جو لفظ ادا ہوتا اللہ کریم اسکو قبولیت عطا فرماتے ۔ ایک بار لوگوں نے آپ ؒ سے عرض کی کہ بستی میں ایک بدکارعورت نے ڈیرہ لگا لیاہے اور طوائف بن کر لوگوں کو گمراہ کرنے لگی ہے۔آپؒ تک خبر پہنچی تو اپنا جائے نماز اٹھا کر اس بدکار خاتون کے دروازے کے سامنے بچھا دیا اور عبادت میں مصروف ہوگئے۔
سارا دن گزر گیا۔ شام ہوگئی۔ شہر کے لوگ بدکارخاتون کے دروازے پر آتے اور وہاں بایزید بسطامی ؒ کو عبادت میں مستغرق دیکھ کر حیرت اور شرم سے واپس چلے جاتے۔
شام ڈھل گئی اور خاتون حیران ہوئی کہ آج کوئی گاہک نہیں آیا تو اس نے دروازہ کھولا۔ باہر حضرت بایزید بسطامی ؒ بیٹھے تھے۔ خاتون نے غصے سے کہا ’’ بابا میرا دھندہ خراب کررہے ہو۔ جاؤ اپنا کام کرو‘‘
حضرت بایزیدؒ نے پوچھا’’ تیرا کیا دھندہ ہے ؟‘‘
عورت بولی ’’گاہک مجھے قیمت دیتا ہے۔ پھر اسکی جو مرضی ہو میں وہ کرتی ہوں‘‘
حضرت بایزیدؒ نے تصدیقی انداز میں پوچھا’’ کیا میں بھی تمہیں قیمت دے دوں تو جو میں کہوں گا وہ کرو گی ؟‘‘
عورت نے ہاں کر دی۔
حضرت بایزیدؒ نے قیمت پوچھی، قیمت ادا کی اور مصلّے اٹھا کر خاتون کے گھر میں چلے گئے۔بولے ’’اب جبکہ تم نے قیمت وصول کرلی ہے تو چلو اب غسل کرکے پاک صاف کپڑے پہن کر آؤ‘‘
عورت نے حکم کی تعمیل کی۔ بایزبسطامیؒ نے مصلیٰ بچھایا اور فرمایا’’اب اللہ کے حضور عبادت کے لیے کھڑی ہوجاؤ‘‘ جب خاتون کھڑی ہوگئی تو حضرت بایزید بسطامی ؒ نے سجدے میں گرکر اللہ سے عرض کی۔ ’’اللہ کریم۔ اسے یہاں تک لانا میرا کام تھا۔ اب اسکا دل بدلنا تیرا کام ہے‘‘
حضرت بایزید بسطامی ؒ کی سوانح میں درج ہے کہ وہ عورت توبہ کے بعد اپنے دور کی انتہائی نیک و پارسا خاتون بن گئی تھی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں