آسیہ بی بی کی رہائی ۔۔جانتے ہیںتحریری فیصلے کے آغاز میں چیف جسٹس نے کیا الفاظ درج کئے

اسلام آباد (ویب ڈیسک) توہین رسالت کے مقدمے میں قید آسیہ بی بی کوآج رہا کرنے کا حکم دے دیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رُکنی بینچ نے فیصلہ سنایا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس مظہر عالم خان بھی بنچ کا حصہ تھے۔ سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آسیہ بی بی کو الزامات سے بری

کیا اور رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا۔تاہم اب آسیہ بی بی کی رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے تحریری فیصلے کا آغاز کلمہ شہادت سے کیا۔ فیصلہ 56 صفحات پر مشتمل ہے جسے چیف جسٹس نے تحریر کیا۔ فیصلے میں علامہ اقبال کا نعتیہ کلام ”کی محمدﷺ سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں” بھی درج ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ اگر آسیہ بی بی کسی اور مقدمے میں ملوث نہیں ہیں تو انہیں رہا کر دیا جائے۔یاد رہے کہ توہین رسالت کے مقدمے میں آسیہ بی بی کو سزائے موت سنائی گئی تھی جس پر آسیہ بی بی نے سزائے موت کے خلاف عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کی تھی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے 8 اکتوبر 2017ء کو توہین رسالت کے مقدمے میں سزا پانے والی آسیہ بی بی کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ آسیہ بی بی کا تعلق مسیحی برداری سے ہے اور انہیں 2010ء میں توہینِ مذہب کے الزام پر ایک مقامی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی۔ان کی سزا کو بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔ آسیہ بی بی پر الزام تھا کہ وہ جون 2009ء میں پنجاب کے ضلع

شیخوپورہ میں واقع اپنے گاؤں کی خواتین کے ساتھ بحث و تکرار کے دوران پیغبرِ اسلامﷺ اور اسلام کی توہین کی مرتکب ہوئیں۔تاہم آسیہ بی بی مسلسل اس الزام سے انکار کرتی آئی ہیں۔ آسیہ بی بی کے خلاف توہینِ مذہب کا مقدمہ درج ہونے کے بعد سے وہ جیل ہی میں قید ہیں تاہم آج انہیں سپریم کورٹ رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں