شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں اضافے کی استدعا۔۔ سابق وزیراعلیٰ کی قسمت کا فیصلہ ہو گیا

لاہور(ویب ڈیسک) احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے مزید جسمانی ریمانڈ سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔نیب پراسکیوٹر کی جانب سے احتساب عدالت سے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کی استدعا کی گئی تھی۔ احتساب عدالت میں آشیانہ ہاؤسنگ

اسکینڈل کی سماعت ہوئی۔شہباز شریف روسٹرم پر آئے اور عدالت سے درخواست کہ مجھے اجازت دیں کچھ کہنا چاہتا ہوں، جس پر عدالت نے شہباز شریف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ کو اجازت ہے بتائیں آپ۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا میں آپ کو کچھ حقائق بتانا چاہتا ہوں، مجھے جسمانی ریمانڈ میں 25 دن ہو چکے ہیں، نیب ابھی تک کچھ ثابت نہیں کرسکا، نیب نے آشیانہ ہاؤسنگ سکیم، صاف پانی، لیپ ٹاپ سکیم سے متعلق پوچھ گچھ کی، نیب افسران نے کہا کہ نماز پڑھ کر قتل جائز نہیں، میں نے صبر و تحمل سے نیب افسران کو برادشت کیا۔یاد رہے کہ نیب لاہور نے 5 اکتوبر کو سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا، تاہم اُن کی پیشی پر انہیں آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔اگلے روز انہیں احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں جج نجم الحسن نے شہباز شریف کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔ بعدازاں 16 اکتوبر کو ان کے ریمانڈ میں مزید 14 دن کی توسیع کردی گئی تھی۔شہباز شریف کا ریمانڈ 30 اکتوبر کو ختم ہونا تھا، تاہم لاہور میں مقامی تعطیل کی وجہ سے انہیں

ایک دن قبل ہی احتساب عدالت کے جج نجم الحسن کے روبرو پیش کیا گیا۔شہباز شریف کو انتہائی سخت سیکیورٹی حصار میں احتساب عدالت لایا گیا۔اس موقع پر لیگی رہنما اور سابق وزیر مملکت مریم اورنگزیب بھی موجود تھیں، تاہم انہیں اور دیگر کارکنوں کو احتساب عدالت کے احاطے میں جانے سے روک دیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں