قدرت وطن عزیز پر مہربان،پاکستان کے قحط زدہ علاقے میں زیر زمین ایسے ذخائر دریافت ہوگئے جس کا کسی نے سوچا بھی نہیں تھا

اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاکستان کے قحط زدہ علاقے تھر میں زیر زمین صاف پانی کا پورا سمندر نکل آیا، تھر کول ایریا میں کام کرنے والی نجی کمپنی اینگرو کول مائنز کے کرائے گئے سروے کی رپورٹ میں حیران کن انکشاف، علاقےکی تقدیر بدل گئی۔ تفصیلات کے مطابق تھر کول ایریا میں کام کرنے والینجی کمپنی اینگرو کول مائنز کے کرائے گئے سروے

کے مطابق تھر میںزیر زمین 90ارب کیوبک میٹر پانی کے ذخائر موجود ہیں جنہیں قابل استعمال بنا کر پینے اور کاشتکاری کے لئے کارآمد بنایا جا سکتا ہے۔یہ ذخائر 220 میٹر گہرائی میں پائے جاتے ہیںوے کے مطابق تھر میں زیر زمین 90ارب کیوبک میٹر پانی کے ذخائر میں نمکیات کی اوسط پانچ ہزار ٹی ڈی ایس ہے ، سمندری پانی میں ٹی ڈی ایس کی مقدار 42 ہزار تک پائی جاتی ہے ٗ عام طور پر انسان جو پانی پیتا ہے اسکی ٹی ڈی ایس ویلیو150 سے 300تک ہوتی ہے ۔کمپنی ترجمان محسن ببر نے بتایا کہ سروے ایک جرمن کمپنی سے کرایا گیا ہے اور اس پانی کو آر او پلانٹس کے ذریعے میٹھا بنا کر پینے اور کاشتکاری کیلئے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ اس سےقبل پاکستان میں کویت سے بڑے تیل کے ذخائر دریافت کر لیے گئے، تیل کے ذخائر امریکی کمپنی کی جانب سے پاک ایران سرحدی علاقے میں تلاش کیے گئے، پاکستان تیل پیدا کرنے والا دنیا کا 5 واں بڑا ملک بن جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کو اقتصادی محاذ پر بہت بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ پاکستان کے موجودہ اور نگرانوزیر خارجہ عبد اللہ ہارون کے مطابق پاکستان میں

تیل کے بڑے ذخائر دریافت کر لیے گئے ہیں۔پاکستان میں تیل کے ذخائر پاک ایران سرحد کے قریب کے علاقے میں دریافت کیے گئے ہیں۔ امریکی کمپنی جس نے تیل کے ذخائر دریافت کیے ہیں، اس کادعویٰ ہے کہ ان ذخائر سے تیل نکلنے کے باعظ پاکستان تیل پیدا کرنے والے دنیا کے 10 بڑے ممالک میں شامل ہوجائے گا۔ذرائع کے مطابق تلاش کیے گئے تیل کے ذخائر کویت سے زیادہ ہیں۔ تیل کے ذخائر دریافت ہونے کے بعد پاکستان تیل پیدا کرنے والے ممالک کی فہرست میں 5ویں نمبر پر آجائے گی۔جبکہ اس باعث پاکلستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی واضح کمی واقع ہوگی۔ اس وقت پاکستان اپنی ضرورت کا 85 فیصد خام تیل دوسروں ممالک سے خریدتا ہے۔ تاہم اگر پاک ایران بارڈر پر دریافت ہونے والے تیل کے ذخائر واقعی قابل استعمال ہوئے تو پاکستان کو اس باعث سالانہ 10 ارب ڈالرز سے زائد کی بچت ہو سکتی ہے۔ جبکہ دوسری جانب نگران وزیر خارجہ عبداللہ ہارون نے مزید بتایا ہے کہ جس امریکی کمپنی نے پاک ایران سرحد پر تیل کے ذخائر دریافت کیے ہیں، اس کمپنی کیساتھ 10 ارب ڈالرز کا معاہدہ بھی کر لیا گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں