نیب مقدمہ ہارگئی ،نواز شریف کی سزا معطلی روکنے کی درخواستوں کیخلاف سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ میں نواز شریف اور مریم نواز کی سزا معطلی کےخلاف نیب کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست پر سماعت ہوئے جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نواز شریف اور مریم نواز کی سزا معطل کرنے کی درخواستوں پر سماعت روکنے کے لیے نیب کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے

سماعت کے دوران نیب کی اپیلیں خارج کر دیں۔سپریم کورٹ نے غیر سنجیدہ اپیلیں فائل کرنے پر نیب پر 20 ہزار روپے جُرمانہ بھی عائد کر دیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لوگوں کے ساتھ انصاف کریں۔ اگر ہائیکورٹ سزا معطل کرے تو پھر آپ سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر سکتے ہیں۔ ہائیکورٹ نے سزا معطل کرنے کی درخواستوں پر فیصلہ کیا۔ہائیکورٹ کے اس فیصلے پر غیر قانونی بات کیا ہے؟ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ یہ فضول درخواست ہے جس کے بعد غیر سنجیدہ اپیل دائر کرنے پر نیب پر 20 ہزار روپے جُرمانہ عائد کردیا گیا۔واضح رہے کہ نیب نے گذشتہ ہفتے ایوان فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدرکی سزا معطلی کی اپیلوں پر ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی۔ نیب وکیل نے دلائل میں کہا اسلام ہائیکورٹ کے پاس سزا معطلی کی درخواست سننے کا اختیار نہیں ہے، نواز شریف کےباقی دو ریفرنسز زیر سماعت ہیں اپیلوں پر سماعت نہیں ہو سکتی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں سزا معطلی کی اپیلوں کی سماعت کے دوران نیب کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق جب نواز شریف کی باقی دو

ریفرنسز زیر سماعت ہیں اپیلوں پر سماعت نہیں ہوسکتا، جسٹس اطہر من اللہ نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ دلائل آج مکمل کریں گے؟ جس پر نیب کے وکیل نے جواب دیا کہ آج تو ممکن نہیں ہے کے میں آج دلائل مکمل کروں۔نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اپیلوں کے سماعت کیلئے مقرر ہونے کے بعد سزا معطلی کی درخواست نہیں سنی جاسکتی، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ٹرائل اور اپیلوں پر سماعت ایک ساتھ نہیں چل سکتی، جس پر نیب پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ اگر ٹرائل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ہو سکتی ہے تو اپیل پر کیوں نہیں۔ اس اسٹیج پر سزا معطلی کی درخواست قابل سماعت نہیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب کا کوئی ایسا کیس بتا دیں جس میں روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوئی، جس پر نیب پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ اگر عدالت کہے گی تو ایسے مقدمات کی تفصیلات پیش کر دیں گے، جس میں اعلی عدلیہ کی ڈائریکشن پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوئی۔جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ اس کیس کے خاص حالات ہیں، جس پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس کیس کے کوئی خاص حالات نہیں، ہائی کورٹ کے پاس سزا معطلی کی درخواست سننے کا اختیار نہیں ہے۔درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق قانونی نکات پر عدالتی معاونت کر دی ہے، کیس کے میرٹس سے متعلق آئندہ ہفتے دلائل دوں گا۔ نیب نے سزا معطلی کی اپیلوں پر سماعت کے خلاف سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا تھا۔ تاہم اب نیب کی جانب سے نواز شریف ، مریم نواز کی سزا معطلی پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کے خلاف اپیلوں کو غیر سنجیدہ کہہ کر خارج کر دیا گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں