اسلام آباد (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے وضاحت کی ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں ایک کم سن گھریلو ملازمہ کو بری طرح سے مارنے والی خاتون دراصل بھارتی شہری ہیں جو چندی گڑھ میں رہائش پذیر ہیں۔واضح رہے کہ حال ہی میں ایک ٹوئٹر صارف کی جانب سے ایک ویڈیو شیئر کی گئی تھی جس میں ایک خاتون کو
چائے میں پتی زیادہ ڈالنے پر ایک کم سن ملازمہ کو بری طرح تھپڑ مارتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔اس ویڈیو کے پس منظر میں ایک شخص خاتون سے کہتا نظر آرہا ہے کہ ایک تو تم نے14 سال کی لڑکی رکھ لی اور پھر اس پر اتنا ہاتھ اٹھا رہی ہو۔یہ ویڈیو شیریں مزاری کی نظر سے گزری اور انہوں نے اسے ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا،کیا کوئی یہ شناخت کرسکتا ہے کہ یہ خاتون کون ہیں اور ان کا تعلق کہاں سے ہی ان کیخلاف ایکشن لینے کیلئے معلومات چاہئیں۔بعدازاں انہوں نے اپنی ایک اور ٹوئیٹ میں بتایا کہ انہوں نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی ای) سائبر کرائم ونگ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سے بچی پر تشدد کرنے والی خاتون کا پتہ لگانے کو کہا ہے۔پھر تحقیقات کے بعد یہ معلوم ہوا کہ بچی پر تشدد کرنے والی ان خاتون کا تعلق بھارتی ریاست ہریانہ کے شہر چندی گڑھ سے ہے۔