اسحاق ڈار کے بعد شہباز شریف کا استعفیٰ۔۔ وجہ ایسی کہ آپ کا بھی سیاست سے بھروسہ اُٹھ جائے گا

سینئرتجزیہ کار محمد مالک نے کہا ہے کہ اگر آئینی ترمیم نہ ہوتی تو شہباز شریف نے نواز شریف سے راستے جدا کرنے کا سوچ لیا تھا ایک ملاقات میں یہ بات طے تھی یا پھرشہباز شریف پارٹی صدربنتے یا پھر ہمیشہ کے لئے سیاست سے الگ ہوجاتے ۔ انہوں نے ایک نجی ٹی وی میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار رؤف کلاسرا سے اہم سوال کئے جس میں رؤف کلاسرا نے کہا کہ اسحاق ڈار کے خلاف کیس کھل رہے ہیں اور ان گرفتاری کا وارنٹ بھی ان کو مل چکا ہے اور ان سے استعفی بھی اسی بنیاد پر مانگا جا رہا ہے اور میاں نواز شریف کے خلاف بھی حدیبیہ کیس کھلنے والا ہے اور حدیبیہ کیس پر اسحاق ڈار اپنا عدالت میں بیان حلفی دے چکے ہیں اور (ن) لیگ کے خلاف سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ بھی عوام کے سامنے آنے والی ہے اور ایسے حالات میں شہباز شریف سے بھی استعفی مانگنے کو کہا جائے گا۔

اس پروگرام میں تجزیہ کار حامد میر نے گفتگو میں کہا کہ ایک نئی پارٹی جنم لے رہی ہے جن کا اشارہ چوہدری نثار کی طرف تھا انہوں نے کہا کہ ااس حوالے سے تمام پارٹیوں میں باتیں کی جا رہی ہیں لیکن ملک جو بھی کرنا چاہے آئین اور قوانین میں رہتے ہوئے کرنا چاہے جو بھی آئینی ترمیم کی گئی ہے وہ پارلیمنٹ کے اندررہتے ہوئے کی گئی اسے ہم غیر قانونی نہیں کہہ سکتے لیکن غیر اخلاقی ضرور ہے جس پر رؤف کلاسرا نے جواب دیا کہ جب اسی پارلیمنٹ نے2002اور2007میں جنرل پرویزمشرف کو قوانین میں ترمیم کرتے ہوئے وردی میں اسے ملک کا صدر بنایا گیا تھا وہ کیا ٹھیک ہوا تھا جس پر حامد میر نے کہا کہ وہ صیح نہیں تھا لیکن ن لیگ والوں نے آئینی ترمیم کے ذریعے اپنے آپ کو بچانے کا راستہ نکال لیا ہے جس کا حل سپریم کورٹ کے پاس ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں