سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے حوالے سے جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آپریشن کی صبح9بجکر20منٹ پر پولیس نے طاہر القادری کی رہائش گاہ کے مرکزی دروازے کی جانب پیشقدمی کی ، ایس پی سید عبد الرحیم شیرازی کی قیادت میں پولیس کی نفری طاہر القادری کی رہائش گاہ کے دروازے تک پہنچ گئی جہاں انہیں خواتین کارکنان کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، خواتین کارکنان نے ایس پی شیرازی کو گریبان سے پکڑ لیا، اسی دوران پولیس نے براہ راست فائرنگ کی ، فائرنگ کے دوران مشاہد ہ کیا گیا کہ پولیس اہلکاروں نے خواتین سے کہا کہ وہ علی ؓ اور حسین ؓ کو بلائیں تاکہ وہ ان کو بچانے آئیں جبکہ خواتین کو نعرہ تکبیر اور نعرہ حیدری بلند کرتے ہوئے بھی سنا گیا۔
حکومت پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے حوالے سے جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ جاری کردی ہے، رپورٹ کے مطابق ماڈل ٹاﺅن آپریشن کی صبح 9بجے کے قریب پولیس اہلکارطاہر القادری کی رہائش گاہ تک پہنچ گئے انہوں نے مرکزی دروازے پر لگے ہوئے سیکورٹی کیمروں کو توڑ نا شروع کردیا ۔پولیس اہلکاروں کو عوامی تحریک کی خواتین کارکنان کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس اہلکاروں نے خواتین کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا اور انہیں لاٹھیوں سے پیٹنا شروع کردیا ، یہ بھی دیکھا گیا کہ پولیس اہلکاروں نے خواتین کے ساتھ انتہائی برا سلوک کیا۔