جدید طبی نظریات اور تحقیقات کے دوران یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ انسان کی قدو قامت میں بڑھوتری اور اسکے جسم و سوچ کی کارکردگی کاانحصار اس بات پر ہے کہ وہ کیا کھاتا پیتا ہے۔انسانی جسم میں پیچوٹری گلینڈ کی کارکردگی کاانحصار غذا پر ہے۔پیچوٹری گلینڈ کو طب میں غدہ نخامیہ کہاجاتا ہے۔یہ سارے غدودی نظام کے لئے ایک ہدایت کار اور نگران کے فرائض ادا کرتا ہے۔ یہ ناک کے عین پیچھے اور دماغ کے نیچے واقع ہے۔ اگر اس میں نقص یا کسی قسم کی کمزوری ہو تو جسم میں چربی زیادہ ہو جاتی ہے اور مردوں میں عورتوں کی صفات پیدا ہونے لگتی ہیں۔ کام کاج کی کثرت اور چربی کے استعمال سے اس میں نقص واقع ہو جاتا ہے۔
اس غدود کے اگلے حصے کا تعلق جسمانی نشوونما سے ہے۔ اگر غدود کے اس حصے کی نشوونما پوری نہ ہو تو آدمی کا قد چھوٹا رہ جاتا ہے اور اگر یہ غدود زیادہ بڑھ جائے تو قد بہت زیادہ لمبا ہو جاتا ہے۔ جب غدود رطوبت کو کم مقدار میں خارج کرتا ہے تو دماغی اور جسمانی نشوونما رک جاتی ہے۔ آواز دھیمی ہو جاتی ہے۔ بال گرنے لگتے ہیں۔ جلد موٹی ہو جاتی ہے اور حرارت غریری کم ہو جاتی ہے۔ لیکن اگر یہ غدود بہت زیادہ رطوبت خارج کرنے لگے تو نبض کی رفتار تیز ہو جاتی ہے۔ پسینہ بے تحاشا نکلتا ہے اور اعصابی بے چینی بڑھ جاتی ہے۔ اس غدود کی صحت کے لئے ضروری ہے کہ آپ پروٹین غذا گوشت‘ انڈا‘ دودھ‘ گندم‘ کلیجی‘ بھیجا‘ آلو‘ مغزیات‘ دہی اور وٹامن ڈی استعمال کریں۔