جنوبی پنجاب میں ہزاروں کی تعداد میں کنواری لڑکیاں! والدین شادی کیوں نہیں کروا رہے؟

راجن پور (ویب ڈیسک) جنوبی پنجاب کے اضلاع راجن پور اور ڈیرہ غازی خان کے مختلف علاقوں میں حقدار وراثت حوا کی بیٹی کے لئے عذاب بن گیا، مختلف علاقوں میں جائیداد کی خاطر شادیوں سے محروم ہیں، کئی کے بالوں میں چاندی آگئی۔تفصیلات کے مطابق اکیسویں صدی میں بھی داجل سمیت اضلاع راجن پور اور ڈیرہ غازی خان کے مختلف علاقوں میں حوا کی بیٹی محکوم اور مظلوم ہے۔ ان میں اکثر خاندان جن میں بااثر اور پڑھے لکھے خاندان بھی شامل ہیں جو صرف اس بات پر اپنی بچیوں کی شادیاں نہیں کرتے کہ کہیں ان کی جائیداد داماد کے پاس نہ چلی جائے۔ کئی خاندان تو لڑکے والوں سے شادی پر بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہ جو لڑکی ہم آپ کو دے رہے ہیں اس کے حصہ کی جائیداد انہیں ٹرانسفر کردیں بعد میں کئی بچیاں جائیداد کی خاطر اپنے بھائیوں اور والدین کے گھروں میں کنواری بیٹھی ہیں اور کئی بچیوں کے بالوں میں چاندی آگئی ہے۔

ایک تو وہ جائیداد کیلئے ساری زندگی کنواری رہتی ہیں دوسرا بھائیوں کے گھر میں بھابیوں اور بھتیجوں کی ساری زندگی غلام رہتی ہیں۔ کئی گھرانوں کے افراد اپنے والدین کی وفات کے بعد بہنوں کی جائیداد ہتھیانے کیلئے محکمہ مال کے افسران سے مبینہ ملی بھگت کرکے اپنی بہنوں کو مردہ ظاہر کرکے یا پھر کاغذی کارروائیوں میں بہنوں کو ظاہر نہ کرکے جائیداد اپنے نام کروالیتے ہیں، بہنیں والدین کی عزت کیلئے منہ نہیں کھولتیں کہیں ان کے والدین کی بے عزتی نہ ہوجائے۔
روزنامہ خبریں کے مطابق ان اضلاع میں حوا کی بیٹی محکوم اور مظلوم ہے کبھی اس پر کالا کالی کا الزام لگا کر قتل کردیا جاتا ہے یا پھر بھیڑ بکریوں کی طرح فروخت کردیا جاتا، کبھی اسے ذاتی عناد کی خاطر ونی کردیا جاتا ہے اور کبھی اس حق وراثت سے محروم کرنے کے لئے انہیں کنوارا رہنا پڑتا ہے جو کہ حکومت وقت اور انسانی حقوق پر کام کرنے والی تنظیموں کیلئے کھلا چیلنج ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں