بھارتی پولیس نے حیدر آباد شہرسے آٹھ عرب شہریوں کو گرفتار کیا ہے، جو ایک ایسے شرمناک کام کے لئے بھارت آئے ہوئے تھے کہ جان کر ہر کسی کی آنکھیں شرم سے جھگ گئی ہیں۔
ان عرب شیوخ میں سے پانچ کا تعلق عمان سے اور تین کا قطر سے ہے، اور یہ نوعمر دلہنیں خریدنے کیلئے بھارتی شہر حیدرآباد آئے ہوئے تھے۔ عرب باشندوں کے ساتھ ہی ان کی شادیوں کا اہتمام کرنے والے تین قاضیوں کو بھی دھر لیا گیا ہے، جن میں ممبئی سے تعلق رکھنے والا ایک چیف قاضی بھی شامل ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر پولیس افسر تاج الدین احمد نے بتایا کہ عرب ممالک سے صرف مالدار شیوخ ہی دلہنوں کی خریداری کیلئے بھارت نہیں آرہے بلکہ جس کا بس چلتا ہے وہ دلہن خریدنے کے لئے بھارت پہنچ جاتا ہے۔ نوعمر بھارتی لڑکیوں کو دلہنیں بنا کر فروخت کرنے والے ایجنٹوں نے اپنے عرب گاہکوں کو تین مختلف کیٹیگریز میں تقسیم کر رکھا ہے، جن میں آٹو والا، ایمبیسڈر والا اور اینووا والا شامل ہیں۔
حیدرآباد شہر سے گرفتار ہونے والوں میں ایک ایسا معمر شیخ بھی شامل ہے جو اپنے دوست اور بیٹے کو ساتھ لے کر آیا ہوا تھا اور اسے ایک ایسی ملازمہ کی ضرورت تھی جسے وہ جنسی مقاصد کیلئے بھی استعمال کرسکے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ عرب شیوخ کے سامنے نوعمر لڑکیاں پیش کی جاتی ہیں اور وہ انہیں ہر طرح سے دیکھنے کے بعد اپنی پسند کی لڑکی چنتے ہیں۔
دلہن کی خریداری کیلئے آئے ہوئے ایک عرب شیخ کی عمر 80 سال ہے جبکہ ایک اور ایسا ہے جو اب تک شادی کے نام پر 10 لڑکیوں کی عصمت دری کرچکا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ بھارت کے بڑے شہرو ں میں انڈرگراﺅنڈ مافیا کی طرز پر کام کرنے والے جرائم پیشہ افراد نے دلہن بازار بنارکھے ہیں
جہاں کم عمر لڑکیوں کو لایا جاتا ہے اور بیرون ملک سے آنے والے عرب گاہک انہیں بھاری رقوم کے عوض خرید کر لیجاتے ہیں۔ اس سے پہلے بھی کئی باراسی نوعیت کے انکشافات سامنے آ چکے ہیں لیکن پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے سنجیدگی کا مظاہر ہ نہیں کرتے لہٰذا یہ دھندہ جوں کا توں چلتا رہتا ہے۔