ہنی مون زندگی کا وہ خوبصورت دور ہے کہ غیر شادی شدہ لوگ اس کے بے چینی سے منتظر رہتے ہیں جبکہ شادی شدہ لوگ اس کی خوشیوں کو کبھی بھلا نہیں پاتے۔ اگرچہ عام الفاظ میں اس کا مطلب وہ خصوصی چھٹی اور سیر و تفریح ہے جو شادی شدہ جوڑے شادی کے فوراً بعد کرتے ہیں، لیکن آخر اسے ہنی مون ہی کیوں کہا جاتا ہے؟
ایک رائے(Merriam websterکے مطابق) تو یہ ہے کہ چونکہ شادی کا پہلا مہینہ زندگی کا میٹھا ترین دور ہوتا ہے لہٰذا اس عرصے کو ہنی (شہد) اور مون (مہینہ) کا نام دے دیا گیا، یعنی شادی کا پہلا مہینہ شہد جیسا میٹھا ہوتا ہے۔ مصنف رچرڈ ہولٹ نے 1552میں ایک اور رائے کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ہنی مون کا اصل تعلق اس بات سے ہے کہ جس طرح چاند بڑھ کر پورا ہوتا ہے اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے گھٹتا چلا جاتا ہے اسی طرح شادی کے بعد محبت بھی تیزی سے عروج کو پہنچتی ہے اور پھر اسی تیزی سے غائب ہوجاتی ہے۔ تو چاند کے گھٹنے بڑھنے کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے شادی شدہ جوڑوں کی محبت کے ابتدائی ایام کو ہنی مون کا نام دیا گیا۔ رچرڈ ہولٹ کے مطابق چونکہ اس کا نام اشارہ اصل میں محبت کے تیزی سے خاتمے کی طرف ہے لہٰذا یہ منفی تاثر کا حامل ہے۔
ایک متنازع وضاحت یہ بھی ہے کہ جرمن، سیکنڈے نیویا اور عراق کی قدیم تہذیبوں میں شادی کے موقع پر شہد کی شراب بکثرت پی جاتی تھی اور پھر نئے جوڑے کو مہینے بھر کی شراب کا تحفہ دیا جاتا تھا۔ ان لوگوں کا عقیدہ تھا کہ اگر سچے دل سے ایک ماہ کیلئے شہد کی شراب پی جائے تو دُلہن کو اس کا پھل ملے گا اور وہ ایک سال کے دوران ماں بن جائے گی۔ ایک ماہ تک شہد کی شراب پینے کی رسم کی وجہ سے ہی ابتدائی ایک ماہ کو ماہ غسل (Honey Moon)کا نام دے دیا گیا۔