میری آپی کے سائے دو کیوں تھے ؟

میری آپی نے ایم ایس سی کلینیکل سائیکالوجی میں کی ہوئی ہے ۔وہ ماشاءاللہ معروف ہوچکی ہیں اپنے شعبے میں ۔پریکٹس بھی کرتی ہیں ۔جیسا کہ ماہر نفسیات کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ دماغی طور پر خود بھی کھسک جاتے ،لیکن میری آپی کی شخصیت میں ایسا کوئی جھول نہیں تھا۔وہ بڑے مضبوط اعصاب کی مالک تھیں۔ان پر کسی نفسیاتی دباو¿کا اثر نہیں تھا اورنہ وہ غیر مرئی باتوں پر یقین کرتی تھیں ،کئی ایسے مریض بھی ان کے پاس آتے جو انہیں بتاتے کہ ان پر جادو ہوگیا ہے یا پھر وہ کہتے کہ ان پر جنات کا سایہ وغیرہ ہے تو وہ ایسی باتوں کو سرے سے ماننے سے انکار کردیتیں اور ان باتوں کو نفسیاتی بیماری کا نام دیتیں۔
ایک روز وہ واپس آئیں تو مجھے بتایا کہ آج پھر انکے پاس ایک ایسا مریض آیا ہے جو کہتا ہے کہ کوئی ماورائی شیطانی طاقت اسکے ساتھ جڑی رہتی ہے ۔وہ اس موضوع پر خاصی دیر تک مجھے سمجاتی رہیں کہ کم علمی اور کمزور دماغی اعصاب کی وجہ سے لوگ کیسے کیسے دعوے کرنے لگ پڑتے ہیں ۔
میں آپی کے ساتھ ہی رہتی تھی۔ہم دونوں کے علاوہ گھر میں کوئی اور نہیں تھا ۔امی ابو کا چند سال پہلے انتقال ہوگیا تھا لیکن اس دوران آپی تعلیم مکمل کرکے خود کو ایڈجسٹ کرچکی تھیں۔شادی وہ میری تعلیم کے بعد کرنا چاہتی تھیں۔
اس رات میں نے ایک عجیب بات محسوس کی ۔ہم دونوں لان میں ٹہل رہی تھیں کہ اچانک میں نے دیکھا کہ آپی کے سایہ کے علاوہ بھی ایک سایہ ساتھ ساتھ چل رہا ہے جبکہ میرا ایک ہی سایہ تھا ۔حیران تھی کہ انکے سائے دو کیونکر ہوسکتے ہیں اور سایہ سایہ سائے میں کیونکر مل سکتا ہے۔
میں نے آپی کی توجہ اس جانب دلانا چاہی تو اچانک وہ سایہ دوسرے سائے میں مل گیا۔میں اس اتفاق پر حیران ہوئی کہ کیا ایسا بھی ہوسکتا ہے۔پھر صبح جب آپی کلینک میں جانے کے لئے تیار ہورہی تھیں تو انہوں نے وارڈروب کھولی تو ان کا ایک سوٹ کترا ہوا نیچے گرا پڑاتھا۔اس وقت انہین جلدی تھی اس لئے انہوں نے اس بات کا ذکر میرے ساتھ نہیں کیا۔ شام کو کہنے لگیں کہ یہ سوٹ چوہوں نے نہ کاٹ دیا ہو لہذاانکی دوائی کا بندوبست کرنا چاہئے۔ہم دونوں بازار گئیں اور چوہوں کی دوا لے کر آئیں اور انہیں وارڈوب میں اس جگہ رکھ دیا جہاں سے چوہے آنے کا خدشہ تھا ۔صبح اٹھ کر دیکھا دوائی ادھر ہی پڑی تھی ،کوئی چوہا بھی نظر نہیں آیا تھا


رات کو ہم دونوں سو رہی تھیں کہ اچانک کھٹکے سے میری آنکھ کھل گئی ،نگاہ وراڈروب پر پڑی تو دیکھا جیسے وارڈوب ہل رہی ہے ۔اور کسی کی پھنسی پھنسی سی آواز آرہی ہے ۔میں جھٹ سے اٹھی اور جیسے ہی وارڈروب کا دروازہ کھولا نہایت بدبودار سی بو آنے لگی لیکن دوسرے ہی ثانئے یہ کثافت دور ہوگئی۔میں حیران وپریشان واپس بیڈ پر آئی اور صبح ضروری سمجھا کہ آپی سے ان باتوں کا ذکر کروں ۔لیکن وہ جلدی میں چلی گئیں اور میں بھی کالج چلی گئی۔ان کے آنے سے پہلے میں حسب معمول واپس آگئی تھی اور شاور لینے کے لئے باتھ روم میں گئی تو اچانک میرے کانوںمیں بھاری بھاری آواز سنائی پڑی۔” جلدی نہا کر باہر نکلو“
میں نے سمجھا کہ آپی آگئی ہوں گی اور وہ باتھ روم میں آنا چاہ رہی ہیں ۔ابھی میں یہ ہی سوچ رہی تھی کہ آواز دوبارہ سنائی دی۔میں نے فٹا فٹ شاور لیا اور باہر نکل کر کہا” آپی میں آگئی ہوں “ لیکن جواب میں مجھے آپی کی کوئی آواز سنائی نہ دی ۔میں نے دیکھا میرا کمرہ اندر سے بند تھا،باہر ٹی وی لانج اور کوریڈور کا دروازہ بھی لاک تھا۔۔۔گھر میں میرے سوا کوئی نہیں تھا ۔سرد سی لہر سے میرا بدن تھرا گیا” یہ آواز کس کی تھی“؟ خوف سے میرا بدن کانپننے لگا۔میں نے آواز دوبارہ صاف طور پر سنی تھی۔
شام کو آپی آئیں تو میں نے آج کا واقعہ سنانے کے بعد انکے سائے والی بات ،کپڑوں کا کٹنا اوروارڈروب سے بو کے نکلنے کی باتیں بتائیں تو کچھ دیر خاموشی سے میری جانب دیکھنے کے بعد بولیں” میں بھی کتنی بدھوہوں ۔سارا دن نفسیاتی مریضوں کا علاج کرتی رہتی ہوں اور یہ نہیں جان سکی کہ ایک عدد مریض میرے گھر میں بھی پڑاہے“
” مگر آپی….“
” نہ نہ میری سونو،انسانوں کے علاوہ کوئی اور ایسی مخلوق نہیں ہے اس دور میں جو ہمارے اوپر حاوی ہوسکے ۔ہوتی ہوگی کبھی مگر اب نہیں ہے “ انہوں نے اعتماد کیساتھ مجھے سمجھایا ۔لیکن قدرت خدا کی …. اسی رات انہوں نے مجھے نیند آور گولی دے کر سلادیا تاکہ میرے دماغی سیل پُرسکون ہوسکیں لیکن خود انکی نیند تو جیسے اڑگئی تھی۔۔وہ ساری رات نہ سوسکیں تھیں،آنکھیں سرخ انگارہ اور بال الجھے ہوئے سے دکھائی دئے۔میں اٹھی تو خاصی فریش تھی،برسوں بعد ایسی بیداری نصیب ہوئی تھی لیکن آپی کو دیکھ کر میں حیران ہوئی کہ انہیں کیا ہوگیا ہے؟ ”آپی جان خیر تو ہے“؟
انہوں نے متوحش نظروں سے میری جانب دیکھااور پھر انگھلی کا اشارہ وارڈ روب کی طرف کردیا۔زباں سے کچھ نہ بولیں ۔وارڈروب کھلی پڑی تھی۔میں جب اٹھ کر اسکی طرف جانے لگی تو آپی نے اچانک مجھے دبوچ لیا اور بھرائی ہوئی آواز میں بولیں ” نہیں تم اس کے اندر نہیں جھانکو گی“
”کیوں کیا ہوا؟“ میں نے دیکھا وہ شاخ بید کی طرح کانپ رہی تھیں ۔
”ادھرکوئی ہے“ آپی نے رازداری سے کہا اور مجھے لیکر آہستہ آہستہ کمرے سے باہر لے گیئں۔اس الماری میں کیا تھا ،یہ میں نہ دیکھ سکی نہ و¿پی نے بتایا۔ آپی نے اسی وقت اپنی ایک سہیلی کی معرفت ایک متقی عالم دین کو گھر بلایا۔وہ عملیات کا ماہر تھا ۔اس نے پانی پر دم کرکے پورے گھر پر چھڑکاو¿ کردیا اور آپی اور مجھے بھی پینے کے لئے پانی دیا۔کچھ تعویذ لکھ بھی جلائے ،ایک بار پوری آذان بھی دی اور آخر میں آپی سے کہا ”ایک ہفتہ تک آپ دونوں سورہ مزمل گیارہ گیارہ بار پڑھ کر پورے گھر کا انگلی سے حصار کرکے پھونک ماردیا کریں ۔انشاءوہ خبیث روح پھر کبھی اس طرف کا رخ نہیں کرے گی“۔وہ دن اور آج کا دن۔جبکہ اس بات کو ایک سال گزر گیا ہے آپی اور میں باقاعدگی سے نماز اور وظائف پڑھ رہے ہیں اور آپی اب ہر مریض کو نفسیاتی مریض بھی نہیں کہتیں۔وہ سحر جادو وغیرہ کے مریضوں کا انہیں مولانا سے علاج کراتی ہیں اور کہتی ہیں ” اللہ کا علم ساری کائناتوں پر حاوی ہے ۔نہ جانے اسکی کتنی ہی مخلوقات ہیں جو ہم انسانوں کی تاک میں رہتی ہیں لیکن ہمیں ان کے شر سے بچائے رکھتا ہے مگر ہمیں اسکا شعور نہیں“

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں