اللہ تعالیٰ سے حضرت موسی ؑ نے پوچھایااللہ تونے فرعون کوچارسوسال حکومت دی .اوریہ دنیامیں واحدشخص ہے جودعویٰ کرتاہے کہ میں رب ہوں.
اللہ تعالیٰ نے کہاکہ میں تمہاری بادشاہی کاسارازورنکالتاہوں میں تجھے نجات دیدوں گا.تمہارے جسم کوزندہ کردوں گا.توآنیوالی نسلوں کے لیے یادگاربن جائےگا.مصرمیں پرانے زمانے میں لوگ نعشوں کوایسامسالہ لگاتے تھے جس سے نعشیں محفوظ رہتی تھیں وہ لوگ آنتیں نکال
کرباہرپھینک دیتے تھے اورجسم پرمسالہ لگاکراس کے اوپرپٹیاں باندھ دیتے تھے جس کے بعدنعشیں محفوظ ہوجاتی تھیں.وہ جسم آج تک ٹھیک پڑے ہوئے ہیں کچھ انہوں نے پٹیاں اتاردیں.جن کی پٹیاں اتاردی ہیں توان کی کھال پتالگتاہےکہ یہ مردہ کی کھال ہے چٹخی ہوئی ٹوٹی ہوئی کٹی ہوئی .چیرے ایسے کہ پتالگتاہے کھال نام کی چیزموجودہے.کھال اتری نہیں .آنکھوں میں سوراخ نہیں ہے.پائوں چٹخے ہوئے انگلیاں چٹخی ہوئی ہیں.فرعون وہ واحدشخص ہے جس کی نعش پرگوشت تروتاز ہ ہے.لگتاہے ابھی کسی نے اس کوسلایاہے.بلکہ اس کی نعش پرگوشت بڑھتارہتاہے بڑھتارہتاہے.ہرسال پندرہ مارچ کوانہوں نے اسی میوزیم
میں چوہے رکھے ہوئے ہیں جواس کے اوپرچھوڑتے ہیں اوروہ اس کابڑھاہواگوشت کھ اجاتے ہیں اورپھرا س کی ڈریسنگ کی جاتی ہے اوراس کوشیشے میں رکھاجاتاہے .پڑاہوالگتاہے کہ ابھی کوئی سویاہواآدمی ہے.بال بالکل صحیح آنکھیں ہرچیزبالکل صحیح سلامت.وہ لگتانہیں کہ یہ ساڑھے تین ہزارسال پرانی ممی ہے.موسیٰؑ اورہمارے نبیؐ میں دوہزارسال کافرق ہے.میں تمہارے جسم کونجات دوں گااورلوگوں کوکہوں گاکہ دیکھویہ انجام ہے خدائی کادعویٰ کرنے کا.ایک دفعہ مو سیٰ ؑ نے پوچھایااللہ توفرعون کواتنی مہلت کیوں دیتارہا.وہ توکہتاتھامیں خداہوں تواللہ تعالیٰ نے فرمایایہ کم بخت اپنی رعایامیں عدل کرتاتھامیں اس لیے اس کومہلت دیتارہا.جب اس نے ظلم کیاتوپھرپکڑا.