نواز , زرداری یا عمران کون بچائے گا پاکستان؟ ہماری راۓ پڑھنے کے بعد اپنی راۓ ضرور دیں

لاہور (ویب ڈیسک) اس وقت پاکستان کے سیاسی منظر نامے پر تین سیاسی جماعتیں ایسی ہیں جن میں سے ایک یا ممکنہ طور پر دو جماعتیں ملکر مستقبل میں ملک کی عنان اقتدار سنبھال سکتی ہیں ۔

صورتحال یہ ہے کہ پاکستان کے 22 کروڑ عوام ان تینوں جماعتوں کے سربراہوں کی خوبیوں اور خامیوں سے بخوبی واقف ہیں ۔

حال ہی میں نااہل کا خطاب پانے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی مجموعی شہرت کا یہ حال ہے کہ دو روز قبل وہ عمرہ کی سعادت حاصل کرنے سعودی عرب پہنچے تو وہاں نواز چور نواز چور کے نعرے لگ گئے ۔ اس سے قبل گزشتہ کئی سال سے گو نواز گو اور سارا ٹبر چور ہے کے نعروں نے کم از کم نواز شریف اور اسکے خاندان کی سیاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ۔ پاناما کے ہنگامے میں نواز شریف کے کئی دہائیوں سے چلنے والے سیاسی کیرئیر کا بظاہر خاتمہ ہو گیا ہے اور اب اگر حکومتی طاقت اور اسٹیبلشمنٹ کی مدد حاصل نہ ہو تو بذات خود نواز شریف کا اقتدار میں آنا دیوانے کا خواب ہی کہا جا سکتا
ہے ۔

اب اگر بات کی جائے مسٹر ٹین پرسنٹ کے نام سے پاکستان سمیت پوری دنیا میں مشہور جناب آصف زرداری صاحب کی تو کسی گاؤں میں شام کے وقت جمنے والی بیٹھک پر بھی آصف زرداری کا ذکر چھیڑا جائے تو گاؤں کے سیاسی سیانے کہتے ہیں یار خدا کا خوف کرو اور کسی بندے کے پتر کا نام لو ۔ آصف زرداری جیسا چور اور ڈاکو پاکستان کو کیا دے سکتا ہے ۔

اور جہاں تک عمران خان کا تعلق ہے تو مندرجہ بالا دونوں ہستیوں کی بجائے خان صاحب کرپشن اور لوٹ مار کے حوالے سے ملک میں معصوم کے طور پر مشہور ہیں کہ جس شخص کو ابھی تک اقتدار عہدہ اور وزارت ہی نہیں ملی وہ کیا لوٹ مار کرے گا ، اس کے بعد ملک کے طول و عرض میں یہ مفروضہ زور پکڑ چکا ہے کہ اگر مان بھی لیا جائے کہ عمران خان اس ملک کے مسائل کو حل نہیں کر سکتا اور اس میں وہ صفات نہیں جو پاکستان جیسے مسائل زدہ ملک کے مسیحا میں ہونی چاہیں ۔ تب بھی زرداری اور نواز شریف جیسے چوروں اور لٹیروں سے جان چھڑانے کا سب سے آسان طریقہ یہی ہے کہ عمران خان کو ملک کا اقتدار سنبھالنے کا موقع دیا جائے ۔تیسری بات یہ تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کے بارے میں پاکستانی عوام کا مجموعی خیال یہ ہے کہ تحریک انصاف فرشتوں کی جماعت نہیں نہ ہی اس میں شامل ہر شخص ولی اللہ ہے ۔ اگر عمران خان اپنے ارد گرد موجود موقع اور مفاد پرست عناصر کو خود سے دور کر دیں اور پاکستان کے غریب اور عام طبقوں کے نوجوان باصلاحیت اور پڑھے لکھے لیڈروں کو اپنے امیدوار اور عہدیدار مقرر کریں تو پاکستان تحریک انصاف اگلے کئی سالوں کے لیے پاکستان کی مقبول ترین مقتدر سیاسی جماعت بن سکتی ہے ۔ آپ کی کیا رائے ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں