نیو یارک (پاکستان نیوز) جب بچے بڑے ہو رہے ہوتے ہیں تو ان کے دودھ کے دانت ٹوٹنے لگتے ہیں اور ہم بچوں کو بتاتے ہیں کہ تکئے کے نیچے دانت رکھنے سے پری انہیں لے جاتی ہے اور ساتھ وہاں پیسے رکھ جاتی ہے ۔ ہم دانت اٹھا کر ضائع کر دیتے ہیں ۔ لیکن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہیں مت پھینکیں بلکہ انہیں سنبھال کر رکھیں کہ زندگی میں کسی بھی وقت بچوں کو ان کی ضرورت پیش آسکتی ہے ۔ 2003 میں کی گئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دودھ کے دانت سٹیم خلیوں سے بھر پور ہوتے ہیں ۔ سٹیم سیلز ایسے خلیے ہوتے ہیں جن سے ہم ضرورت
کے وقت جسم کے کئی طرح کے خلیے پیدا کر سکتے ہیں ۔ یہ وہ خلیے بھی ہوتے ہیں جن سے جسم کے اعضاء کو پیدا کیا جاتا ہے یا ان کی نشونما کی جاسکتی ہے ۔ اگر بچوں کو آنے والے زندگی میں خلیوں کی ضرورت درپیش ہو تو دانت کے ذریعے انہیں پیدا کیا جاسکتا ہے ۔ انسانی جسم میں سٹم سیلز دو طریقوں سے بنتے ہیں ایک بچہ بن رہا ہوتا ہے اسے ایمبر یونک سسٹم سیلز کہا جاتا ہے۔ اور اسی طرح بلوغت میں پہنچتے یہ بنتے ہیں ۔ ان کی وجہ سے جسم کے پٹھے ، ہڈیاں اور دیگر اعضاء مظبوط ہوتے ہیں ۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بچوں کے دانت سنبھال کر رکھنے اور ان سے مستقبل میں ایسے کام لئے جاسکتے ہیں جس کی وجہ بیماریوں کے خلاف لڑنے میں مدد ملے گی ۔
Choty bcho ko kesy healthy kia ja skta ha please lazmi btaye ga