گھر سے نکلتے وقت بس یہ ایک آیت پڑ ھ کے نکلیں تو آپ راستے میں ہر مصیبت سے محفوظ ر ہر مقصد بھی انشاء اللہ پورا ہو گا

قرآن مجید کی آیت ہے سلام علی نوح فی العالمین ۔ مائیں پہلے زمانے میں اپنے بچوں کو پڑھاتی تھی کہ گھر سے نکلنے سے پہلے یہ خود پڑھ کر اپنے اوپر دم کر لیا کرے ۔اللہ اس کے ذریعہ سے سانپ بچوں سے محفوظ کرتے ہے ۔ جو شخص اس آیت کو رات کو پڑھ لے اللہ اس کو موذی چیزوں سے محفوظ کر لیتا ہے ۔ حضرت کہتے ہیں کہ ہم ان کو پڑھا کرتے تو ہمیں ان چیزوں کا نقصان نہیں ہوتا تھا ۔ اس آیت کے عجیب اثرات ہم نے اپنی زندگی میں دیکھے ہیں ۔ اگر آدمی کسی بھی موذی چیز سے خود کو بچانا چاہے تو اس آیت کو پڑھ لے ۔ ہمیں اکثر سفر میں مشکل پیش آتی ہے ہمارے بیگ میں کتابیں ہوتی ہیں مطالعہ کے لئے یا بیانات کے نوٹ ہوتے ہیں پر آج کل مختلف ملکوں میں ایرپورٹ پر دینی لٹریچر پر بہت سختی ہے ۔ یعنی اگر کسی کے پاس اسلحہ نکل آئیے تو اتنا کچھ نہیں کہتے جتنا دینی کتاب نکل آئے تو اس پر سختی کرتے ہیں ۔ ایک دفعہ دوبئی میں میرے پاس ایک چھوٹا بیگ تھا جس میں دینی بیانات تھے تو جب پا سپورٹ چیک کرکے آگے نکلے تو مشین والے نے چیک کیا تو اس نے بیگ کھول کے مجھ سے پوچھا کہ یہ کیا ہے میں نے کہا کہ یہ میرے نوٹس ہے اور میں نے کتاب میں جو پسند آیا میں اس کے اوپر لکھ لیا ہے ۔ وہ بندہ خاموش ہو گیا اور بیگ بند کر دیا ۔ جب وہاں سے نکلے تو وہاں ایک اور چیک پوسٹ تھی انہوں نے بیگ کو دوبارہ چیک کیا میں بڑھا حیران کے ایک دفعہ چیک کر لیا تو پھر کیا ضرورت ۔ اب جب انہوں نے بیگ کو چیک کیا تو اس میں کاغذات ۔ اس کو دیکھ کر پولیس والا فون کرنے بیٹھ گیا اب میں سوچ میں پڑھ گیا

کہ اب یہ کسی افسر کو بلاتا ہے یا کسی اور کو اور اس کو کیا چیز نظر آ گئی جو اتنی اہم ہے کہ کسی کو بلانے کی ضرورت پڑھ گئی ۔ تھوڑی دیر کے بعد ایک خاتون آ گئی اور اس نے آکر میرے بیگ کو دیکھنا شروع کیا اب وہ ایک ایک کاغذ کو پڑھ رہی تھی اللہ کی شان کے اس میں بخاری کی آخری حدیث جو ہے اس کے نوٹس تھے اس نے دیکھتے ہوئے مجھ سے پوچھا یہ بخاری شریف کے نوٹس آپ کے ہیں میں نے کہا ہاں ۔اس نے کہا کہ تم تقریریں کرتے ہو میں نے کہا جی اس نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ تم عالم بھی ہو یہاں بھی تقریریں کرو گے میں نے کہا نہیں یہاں تو میں دو دن رکنے کے لئے آیا ہوں پھر آگے جاؤں گا وہ کہنے لگی کہ میں عالمہ ہوں اور انہوں نے مجھے صرف اسی لئے رکھا ہوا ہے کہ میں لوگوں کے پاس جو دینی لٹریچر ہے اس کو دیکھوں اور ان کو یہاں پر روکوں۔ پھر اس میرے سارے نوٹس دیکھے پھر ان کے عنوان پڑھے تو اس نے کہا کہ آپ کسی خاص فقہ کے اوپر تقریریں کرتے ہیں ۔ میں نے کہا نہیں میں مسائل پر تقاریر نہیں کرتا میں اصلاحی تقاریر کرتا ہوں ۔ تو اللہ نے اس کے دل میں نرمی ڈال دی تو اس نے کہا کہ آپ اپنے بیگ میں کاغذات لے کر نہ پھر اکرے آپ کو کسی دن ائیر پورٹ پر روک لیا جائے گا اور آپ مشکل میں پڑھ جائے گے ۔ اب ہمیں فکر لاحق ہو گئی کہ یا اللہ یہ تو روز کا معاملہ ہے کرے تو کیا کرے ۔ پھر وہ مجھے کہنے لگی کہ آپ یہ نوٹس کیوں ہر وقت ساتھ رکھتے ہیں کتابیں آپ نے کیوں رکھی ہوئی ہے یہ دو تین کتابیں تھیں میں نے کہا میں ان کا بیٹھ کر مطالعہ کرتا ہوں پھر وہ حیران ہو کر پوچھنے لگی کہ آپ کتابیں پڑھتے رہتے ہیں تو میں نے اسے کہا کہ اس عمر میں کتابیں نہیں پڑھوں گا تو کیا ویڈیو گیم کھیلوں گا تواس بات پر وہ ہنس پڑھی اور کہنے لگی ٹھیک ہے آپ جائے ۔ تو میری جان چھوٹ گئی ۔ اس کے بعد ہمیں پریشانی ہوئی کہ یا اللہ اب ہم ان نوٹس کا کیا کرے ہمیں ضرورت بھی پڑھتی ہے ۔ مختلف جگہوں پر جانا ہوتا ہے ، کبھی یہ بیان کرو کبھی وہ بیان کرو۔ تو نوٹس ہو نا بھی ضروری اور ہے بھی پابندی تو ذہن میں خیال آیا کہ ہم قرآن کی اس کو کیوں نہ پڑھ لیا کریں ۔ تو اس کے بعد 8 یا 10 سال ہو گئے ہیں میں جہاں بھی کہی جاتا ہوں جہاں بیگ چیک کرنے کی مشین یا عملہ ہوتا ہے میں یہ آیت پڑھ کر ان پر پھونک دیتا ہوں وجعلنا من بین ایدیھم سدا و من خلفھم سدا فاغشینٰھم بھم فھم لا یبصرون ۔ اللہ کی شان دیکھے کہ ان 8 دس سالوں میں پھر مجھے کسی نے کھڑا نہیں کیا تو جہاں آپ کو کسی موذی سے ایذا کا ڈر ہو اس وقت یہ آیت پڑھی جائے تو آدمی کو فائدہ دیتی ہے ۔پھر ہم نے اس کا تجربہ اور بھی کیا تو مثلا ایک بچی ہے اس کی شادی ہوئی اب اس کو ساس بہت تنگ کرتی ہے جینا حرام کیا ہوا ہے یا اس کی نند ہے وہ اس کو تنگ کرتی ہے تو ہم نے کہاں آپ صبح اٹھا کرے فجر کی نماز پڑھا کرے اور یہ آیت پڑھ کر ان پر دم کیا کرے اللہ تعالی ان کے شر سے حفاظت کروائے گے ہم نے جتنے بندوں کو یہ بات بتائی سو فیصد اس کا نتیجہ آیا ہر بندے نے کہا اللہ نے ہمیں ان کے شر سے نجات عطا فرمائی اس کا ایک اور بھی استعمال ہے بعض بچیاں جب گھر سے کالج یونیورسٹی کے لئے جاتی ہے تو اوباش لڑکے انہیں تنگ کرتے ہیں تو اگر وہ یہ آیت پڑھ کے نکلا کرے تو راستے میں کوئی انہیں تنگ نہیں کرے گا اور کوئی ایذا نہیں دےگا اللہ ان کی حفاظت کرے گا تو اس آیت کے بہت سارے فوائد ہے جو انسان ظاہری زندگی میں بھی حاصل کر سکتا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں