وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے اپنے انتخابی وعدے اور منشور کے اہداف سو فیصد حاصل کرلئے ہیں ،کرپشن کے خاتمے اور اداروں کی مضبوطی کے ساتھ ساتھ تبدیلی کا سفر پوری کامیابی سے آگے بڑھ چکا ہے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ایمرجنسی کے ثمرات بھی ظاہر ہونا شروع ہو چکے ہیں ،اب صوبے کے کسی تعلیمی یا طبی ادارے میں غیر حاضری نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ سہولیات میں بھی مسلسل اضافہ کیا جارہا ہے۔
تھانوںاور پٹوار خانوں کا ماحول بھی بہتر بنا ہے اور عوام تمام اداروں اور محکموں سے کافی مطمئن ہیں ،اب پہلے کی طرح ان میں سیاسی مداخلت ہو تی ہے اور نہ ہی کرپشن کا مال اوپر تک جاتا ہے ، صوبے کے ہر شعبے میں قانون، میرٹ اور انصاف کی بالادستی ہے ،امن وامان کی صورتحال بھی مثالی بن چکی ، صنعتی اور معاشی ترقی کا سازگار ماحول بن گیا ہے جس کی بدولت ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار ہمارے صوبے کا رخ کرنے لگے ہیں، پشاور ریپیڈ بس ٹرانزٹ سسٹم صوبائی دارلحکومت میں ٹریفک اژدھام پر قابو پانے کے علاوہ پشاور کی خوبصورتی اور ماحولیاتی بہتری میں چار چاند لگائے گا۔
یہ خیبرپختونخوا میں شروع کئے گئے سرمایہ کاری کے اہم منصوبوں میں شامل ہے۔ یہ منصوبہ شہر کی خوشحالی اور خطے کی اقتصادی ترقی میں سنگ میل ثابت ہو گا اور پشاور کے بارے میں دُنیا کے تاثرات کو بھی بدل کر رکھ دے گا، حکام کو سختی سے ہدایت کی کہ منصوبے کو مقررہ چھ مہینے کی ریکارڈ مدت میں مکمل کریں ۔انہوںنے یقین دلایا کہ اس شاہکار منصوبے کی بدولت ٹرانسپورٹرز سے لے کر ڈرائیورز اور کنڈیکٹرزتک کوئی بیروزگار نہیں ہو گاکیونکہ بس ریپیڈ کی منصوبہ بندی نہ صرف تمام شہریوں بلکہ ضروریات کے مطابق کی گئی ہے اور اس کی ہم صوبائی حکومت کی جانب سے گارنٹی دیتے ہیں۔
وہ جمعرات کو یہاں چمکنی کے قریب پشاور ریپیڈ بس ٹرانزٹ سسٹم (بی آر ٹی) راہداری منصوبہ پر کام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔تقریب سے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ ملک شاہ محمد وزیر، ضلع ناظم محمد عاصم خان اور ڈائریکٹر جنرل پشاور ترقیاتی ادارہ سلیم وٹو نے بھی خطاب کیا اور منصوبے کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالی جبکہ تقریب میں کثیر تعداد میں صوبائی وزراء، ارکان اسمبلی ، ناظمین ، کونسلروں اور عمائدین شہر نے شرکت کی۔
پرویز خٹک نے کہا کہ یہ منصوبہ پشاور کی بدصورتی ختم کرنے کیلئے ہمارا اگلا بڑا قدم ہے ۔پشاور کو دوبارہ پھولوں کا شہر بنانے کیلئے صوبائی حکومت نے کئی ٹھوس اقدامات کئے ہیں تاہم شہر میں ٹریفک کی رکاوٹیں گھمبیر ہوجانے کی وجہ سے شہریوں کی تکالیف کے علاوہ فضائی آلودگی کے مسائل میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا تھاجس کا ریپیڈ بس کی بدولت ازالہ ہو جائے گا۔
انہوںنے حکام کو سختی سے ہدایت کی کہ منصوبے کو مقررہ چھ مہینے کی ریکارڈ مدت میں مکمل کریں جبکہ شہریوں سے اپیل کی کہ شہر کے بہتر مستقبل کیلئے چھ مہینے کی یہ مشکلات صبر سے برداشت کریں اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین کریں انہوںنے کہاکہ ہمیں کہا گیا کہ الیکشن کا سال ہونے کی وجہ سے منصوبہ شروع نہ کیا جائے ورنہ ہمارا ووٹ بینک کم ہو سکتا ہے مگر ہم ہر کام ووٹ اور الیکشن کیلئے نہیں بلکہ وسیع تر عوامی مفاد کیلئے کرتے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ بس ریپیڈ کے علاوہ سی پیک پیکج کے تحت پشاور گریٹر سرکلر ریلوے کا عظیم الشان منصوبہ بھی جلد ازجلد مکمل کیا جارہا ہے جس سے پشاور، نوشہرہ، مردان اور چارسدہ کے ساتھ ساتھ ملاکنڈ ایجنسی کو بھی اس جدید ٹرانسپورٹ سے جوڑ دیا جائے گا۔ اسی طرح پشاور میں ہیرٹیج ٹریل منصوبے کے تحت گھنٹہ گھر سے گورگٹھری تک تمام قدیم اور تاریخی عمارات کو گلی کوچوں سمیت بحال اور خوبصورت بنایا جائے گا۔
پشاور میں لاہوراور کراچی سے بڑا چڑیا گھر بھی قائم کیا جارہا ہے جبکہ پشاور ترقیاتی ادارہ کے تحت رنگ روڈ کی تکمیل اور سروس روڈ کی کشادگی کے علاوہ ارکان اسمبلی کی مشاورت سے 2 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے مکمل کئے جارہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ پی ٹی آئی کی حکومت نے اپنے انتخابی وعدے اور منشور کے اہداف سو فیصد حاصل کرلئے ہیں۔کرپشن کے خاتمے اور اداروں کی مضبوطی کے ساتھ ساتھ تبدیلی کا سفر پوری کامیابی سے آگے بڑھ چکا ہے۔
تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ایمرجنسی کے ثمرات بھی ظاہر ہونا شروع ہو چکے ہیں۔اب صوبے کے کسی تعلیمی یا طبی ادارے میں غیر حاضری نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ سہولیات میں بھی مسلسل اضافہ کیا جارہا ہے۔تھانوںاور پٹوار خانوں کا ماحول بھی بہتر بنا ہے اور عوام تمام اداروں اور محکموں سے کافی مطمئن ہیں کیونکہ اب پہلے کی طرح ان میں سیاسی مداخلت ہو تی ہے اور نہ ہی کرپشن کا مال اوپر تک جاتا ہے ۔
اب صوبے کے ہر شعبے میں قانون، میرٹ اور انصاف کی بالادستی ہے ۔امن وامان کی صورتحال بھی مثالی بن چکی ہے اور صوبے میں صنعتی اور معاشی ترقی کا سازگار ماحول بن گیا ہے جس کی بدولت ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار ہمارے صوبے کا رخ کرنے لگے ہیں۔ پرویز خٹک نے کہا کہ پشاور میں ٹرانسپورٹ کی سہولیات ناکافی اورغیر محفوظ تھیں۔ عورتوں، بچوں اورطلبہ کیلئے ٹرانسپورٹ کی صورتحال بڑی تکلیف دہ تھی چنانچہ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بھی تبدیلی کی ضرورت کو محسوس کیا گیا اور تبدیلی لائی جارہی ہے۔
ہم نے گزشتہ 3 برسوں میں ایشیائی ترقیاتی بینک اور انٹرنیشنل پارٹنرزکے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔ ہم اس بات کویقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھارہے ہیں کہ پشاورمیں پبلک ٹرانسپورٹ کی جدید ترین سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔پشاور بی آر ٹی تکمیل کے ساتھ ہی تقریباً 4تا 5 لاکھ افراد کو موثر اور محفوظ ٹرانسپورٹ کی سہولت مہیا ہو گی ۔ بی آر ٹی پشاور کا عظیم الشان منصوبہ ہے جو ماحول کو بہتر بنانے اور ٹریفک سہولیات میں اضافے کے علاوہ سماجی اور معاشی طور پر اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا ۔
اس منصوبے میں ایسٹ ویسٹ کوریڈور جو کہ چمکنی سے حیات آباد تک 26 کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہی32 بس اسٹیشنز پر مشتمل ہے جبکہ 150 بس سٹاپ بھی مقرر کئے گئے ہیں ۔ شہر سے ملحق 68 کلومیٹر فیڈر روٹس سے بھی شہری مستفیدہوں گے جن میں چارسدہ روڈ، کوہاٹ روڈ ، ورسک روڈ، باڑہ روڈ اور رنگ روڈ قابل ذکرہیں ۔ اس روٹ کا15 کلومیٹر حصہ زمینی سطح کے ساتھ اور 8 کلو میٹر زیرزمین ہوگا۔
اس منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 48ارب روپے ہے جس میںتقریباً41 ارب روپے ایشیائی ترقیاتی بینک بطور قرضہ دے گا جبکہ باقی 7 ارب روپے سے زائد رقم صوبائی حکومت مہیا کرے گی ۔ منصوبے میں تقریباً8 ارب روپے کی لاگت سے 300 ایئر کنڈیشنڈ بسوں کی فراہمی بھی شامل ہے اس میں مہیا کردہ کئی سہولیات لاہور ، اسلام آباد اور ملتان کے میٹرو بس میں دستیاب نہیں۔
سسٹم میں پارکنگ کی سہولت بھی رکھی گئی ہے تاکہ لوگ اپنی گاڑیاں پارک کر کے آرام سے بی آر ٹی استعمال کر سکیں۔اس میں سائیکل اور پیدل چلنے والوں کے لئے ٹریک بھی شامل ہیں۔ پشاور بی آر ٹی اپنی منفرد ہائبرڈ ڈیزل بسوں کی وجہ سے نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کا سب سے آرام دہ سسٹم ہوگا۔ شہری اس بات پر قائل ہو جائیں گے کہ وہ اپنی گاڑیاں گھروں میں چھوڑ کر بی آر ٹی میں سفر کریں۔
اس سے شہر میں کاربن مونو آکسائیڈ کے اخراج میں زبردست کمی آئے گی جس سے ہر طرف کی ہوا صاف اورخوشگواررہے گی اور پہلی بار فضاء کو آلودہ کئے بغیر آرام دہ سفر کی سہولت سے فائدہ اٹھایا جاسکے گا۔ جن شہریوں کا دارومدار صرف پبلک ٹرانسپورٹ پر ہوتا ہے انہیں قابل اعتماد اور بروقت سفری سہولت میسر آئے گی جس میں خواتین اور معذور افراد کی سہولت کا بطور خاص خیال رکھا گیا ہے۔