سورج کے بغیر زمین پر زندگی کا وجود ممکن نہیں لیکن اب ایک جدید تحقیق میں اس کے متعلق ایسا ہولناک دعویٰ کر دیا گیا ہے کہ لگتا ہے قیامت قریب آ گئی ہے۔ ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے اپنی نئی تحقیق میں بتایا ہے کہ ”سورج سے بالائے بنفشی شعاعیں انتہائی شدت کے ساتھ خارج ہونا شروع ہو گئی ہیں جو انسانوں اور زمین کے ماحول کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔یہ اتنی طاقت رکھتی ہیں کہ زمین سے سبزے کا نام و نشان مٹا دیں گی اور اسے بے آ ب و گیاہ چٹیل میدان بنا دیں گی تاہم بالائے بنفشی شعاعوں کی یہ شدت اصل خطرہ نہیں بلکہ اصل خطرے کا پیش خیمہ ہیں۔“
سائنسدانوں نے اصل خطرے کے متعلق اپنی تحقیق میں بتایا ہے کہ ”بالائے بنفشی شعاعوں میں شدت آنے کا مطلب یہ ہے کہ سورج اپنی زندگی کے آخری مرحلے میں داخل ہو رہا ہے اور کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے جس سے اتنا زوردار دھماکہ ہو گا کہ قیامت برپا ہو جائے گی۔“ رپورٹ کے مطابق اس تحقیق پر مبنی ویڈیو ’ہائیرٹروتھ‘ نامی یوٹیوب چینل پر پوسٹ کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ”وقت کے ساتھ آہستگی سے سورج کی حرارت میں اضافہ ہونا اس کی فطرت ہے لیکن حالیہ کچھ عرصے سے اس کے درجہ حرارت میں انتہائی تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے اور اس کی سطح سے خطرناک شعاعوں کا اخراج بہت زیادہ بڑھ گیا ہے جس سے اشارہ ملتا ہے کہ سورج کے خاتمے کی شروعات ہو چکی ہیں۔“ واضح رہے کہ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ سورج آج سے 5ارب سال بعد پھٹے گا۔ اس وقت یہ اپنی عمر کے درمیانی حصے میں موجود ہے۔ اکثر سائنسدانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’سورج کے پھٹنے سے بہت پہلے ہی زمین پر زندگی کا خاتمہ ہو جائے گا۔‘