پیر ذوالفقار نقشبندی نے ایک واقعہ سنایا کہ میری ایک دفعہ میٹنگ تھی جس میں امریکن کمپنی کے تین ڈائریکٹرز اور جنرل منیجر وغیرہ تھے‘ ہم ایک ٹیبل پر بیٹھے کھانا کھا رہے تھے‘ فقیر نے دیکھا کہ وہ امریکن حضرات بھیہاتھ سے کھانا کھا رہے ہیں‘ حالانکہ چھری کانٹے ایک طرف رکھے ہوئے تھے‘میں بہت حیران ہوا اور پوچھا کہ > آپ نے یہ چھری کانٹے استعمال نہیں کئے تو انہوں نے کہا کہ ہمیں ہاتھوں سے کھانا کھانا پسند ہے‘ آج پہلی دفعہ چٹی چمڑی والوں کو دیکھا کہ یہ چھری کانٹے کو چھوڑ کر اس طرح انگلیوں
سے کھا رہے ہیں جب ہم کھانا کھا چکے تو انہوں نے باقاعدہ ساری انگلیوں کو باری باری منہ میں لے کر صاف کیا‘ میں نے ان سے سوال کیا why did you do this? تو وہ کہنے لگے کہ یہ نئی تحقیق ہے کہ جب انسان انگلیوں سے کھانا کھاتا ہے تو ان کے مسام سے پلازما خارج ہوتا ہے جس کو مائیکروسکوپ کی آنکھ سے دیکھا جا سکتا ہے اور یہ پلازمہ کھانے کے ساتھ انسان کے منہ میں جاتا ہے اور ہاضمہ میں کام آتا ہے کہ اب اہم چھری کانٹوں کی بجائے انگلیوں سے کھانا پسند کرتے