نیک بیوی

سونے سے پہلے اس نے اپنے غنودگی میں لیٹے شوہر کو مخاطب کیا۔۔سنیں فجر میں اٹھاؤں آپ کو؟اس نے نیند میں ڈوبی آنکھیں کھولیں اور تھوڑے کڑوے لہجے میں بولا۔۔تم کو کتنی دفعہ کہا ہے میں نیند سے نہیں اٹھ پاتا فجر میں، سارا دن کا تھکا ہارا ہوتا ہوں وہ اسے دیکھتے ہوئے بولی. پر نماز تو فرض ہے ناں۔ فجر ہی کیا آپ کوئی بھی نمازادا نہیں کرتے۔ بس جمعہ یا عید۔اس کی بات سن کر وہ جھنجلا کر بستر پر بیٹھ گیا اور کہادیکھو تم نماز پڑھتی ہو. میں کبھی نہیں ٹوکتا مگر یہ بار بار مجھے

مت لیکچر دیا کرو۔سب نے اپنا اپنا حساب دینا ہے۔ اب سونے دو مجھے اور لائٹ بند کر دو۔وہ پھر بستر پر لیٹ گیا۔اچھا سنیں۔۔۔. اس کے پھر پکارنے پر اس کا ضبط جواب دے گیا۔ایک بار کہہ دیا تو کیوں وہ بحث کر رہی ہو بار بار… وہ کچھ دیر کے توقف کے بعد بولی۔۔نماز کا نہیں کہہ رہی، دوسری بات ہے۔۔۔.کیا؟؟؟!! اسے سمجھ نہیں آرہی تھی وہ اب کیا پوچھنا چاہ رہی ہے۔۔مجھے کل پیسوں کی ضرورت ہے۔جو آپ نے دئیے سب ختم ہو گئے۔۔۔ سب ختم ہوگئے؟؟ اس کے لہجے میں بلا کی حیرت تھی۔۔۔. خدا کی بندی ایسے کہاں خرچ کئیے پیسے؟ابھی آدھا مہینہ باقی ہے تنخواہ ملنے کو۔ اور تم نے مہینے بھر کا بجٹ ابھی سے ختم کر دیا؟میں آپ کو حساب نہیں دینا چاہتی، بس ہو گئے خرچ. کل بندوبست کر دیجئے گا پیسوں کا. اس کی بات پر اس کے تن بدن میں آگ لگ گئی۔۔۔. کیوں حساب نہیں دینا چاہتیں۔۔پیسہ کیا درختوں پر لگا ہے جو توڑ لے بندہ۔۔ایسا تو آج تک تم نے نہیں کیا پھر اس بار۔۔کچھ بھی ہو مجھے ساراحساب چاہئے. ابھی اس کا چہرہ بتا رہا تھا وہ سخت غصے میں ہے. اس کی بات پر وہ مسکرا دی۔ وہ حیرت سے اسے دیکھ رہا تھا۔تم ہنس رہی ہو۔۔مذاق ہے کیا یہ؟وہ بولی۔۔میں اس لئیے ہنس رہی ہوں کہ اللہ نے آپ کو اس گھر کا سربراہ بنا یا اور جب آپ کی سربراہی میں ،میں حساب نہ رکھ پائی تو آپ کو غصہ آ گیا۔۔اب سوچیں کل کو آپ سے بھی وہ رب محشر میں حساب مانگے گا تو کیسے دیں گے۔آپ کا میرا حساب تو چند ہزار روپوں کا ہے… پر بندے اور رب کا تو پوری زندگی کی ایک ایک نعمت کاہے جس کی کوئی قیمت نہیں۔۔۔کوئی بدل نہیں۔۔۔ وہ جیسے سن ہوا اسے سن رہا تھا۔۔۔وہ پھر بولی۔۔میں نے تو آپ کو مزے سے کہہ دیا میرے پاس حساب نہیں. پر کیا آپ اس بڑے دن اس رب کے سامنے یہ کہہ سکیں گے؟جس دن بڑے بڑے بادشاہ اس کے سامنے کانپ رہے ہوں گے؟؟وہ چپ ہو چکا تھا نظریں جھکائے تصورمیں جیسے اس بڑے دن کے تصور سے کانپ رہا تھا…آپ فکر نہ کریں، ہر مہینے کی طرح اس بار بھی پورا ہو جائے گا کہیں خرچ نہیں ہوئے پیسے یہ تو بس اس لئے کہا کہ۔۔۔اس نے بات ادھوری چھوڑ دی۔۔۔سو جائیں میں لائٹ بند کر دیتی ہوں۔وہ اٹھی تو وہ ایک دم بول پڑا۔بات سنو…!!! جی؟۔۔۔ تم اٹھو تو فجر کے لئے مجھے جگا دینا۔۔یہ کہہ کر اس نے کروٹ بدلی اور آنکھیں بندکر لیں۔۔اس کی بیوی نے اسے مسکرا کر دیکھا اور بتی گل کر دی۔۔فجرمیں ایک نئی روشنی پھوٹنے والی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں