عمران خان کی محبت میں کہیں یہ یاسمین راشد کو ووٹ نہ ڈال دیں : این اے 120 کے مردوں نے اپنی بیویوں اور بیٹیوں کے ساتھ کیا کارروائی ڈالی؟ شرمناک انکشاف ہو گیا

سینئر تجزیہ کار کامران خان نے بتایا کہ این اے 120 میں کلثوم نواز نے ڈاکٹر یاسمین راشد سے تقریباً 22 فیصد زیادہ ووٹ لئے. کامران خان کا کہنا ہے کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ان کی کامیابی کا یہ مارجن 2013 کے مقابلے میں بہت کم ہے اور مبصرین کے نزدیک نواز شریف کے ووٹر زیادہ جوش و خروش سے اتنی بڑی تعداد میں نہیں نکلے.

اس کا ایک تجزیہ بھی کیا گیا کہ لوگ پاناما کیس سے متاثر ہوئے ہیں. خیال یہ تھا کہ بیگم نواز شریف کو اس حلقے میں ہمدردی کا ووٹ بھی حاصل ہو گا. الیکشن جیت کر بھی مریم نواز کی تقریر بہت ترش تھی، مریم نواز زیادہ غصے میں تھیں اور یہ ان باتوں کی گونج تھی جو ان کے والد نا اہلی کے بعد اپنے بیانات میں کہتے رہے ہیں. مریم نواز شریف نے اپنی تقریر میں کچھ اشارے کئے مریم نواز نے اپنی تقریر میں اس بات کو واضح کر دیا کہ عوام نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو رد کر دیا ہے. اس بارے میں وفاقی وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز نے پروگروام دنیا کامران خان کیساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں 18 وزیراعظم نکالے گئے. انھوں نے کہا کہ 2013 کے الیکشن میں 26 امیدوار تھے، اب 45 کہاں سے آگئے؟، دو جماعتیں راتوں رات قائم ہوئی ہیں. میزبان نے بتایا کہ این اے 120 میں بے ضابطگیاں بھی ہوئی ہیں اور اس سلسلے میں آزاد مبصرین بھی مطمئن نہیں ہیں کوئی ایسا فرد نہیں جو اس کو سو فیصد شفاف الیکشن کہہ رہا ہو. اس حلقے کے 61 فیصد لوگوں نے الیکشن میں حصہ نہیں لیا. ٹرن آئوٹ تقریباً 39 فیصد تھا، میڈیا کے نمائندوں اور غیر جانبدار مبصرین نے بھی انتخابی بد نظمی اور بے ضابطگیوں کی شکایت کی ہے.

اس حوالے سے الیکشن پر نظر رکھنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم “فافن” کے چیئرمین سرور باری نے بتایا الیکشن میں 450 کے قریب بے ضابطگیاں ہوئیں- حکومتی اہلکاروں کے بس میں جو تھا انہوں نے کیا، ایک پولنگ سٹیشن پر7 خواتین نے ووٹ منتقلی کی شکایات کیں، تمام پارٹیوں نے پولنگ سٹیشن کے قریب اپنے کیمپ لگائے تھے، کئی پولنگ بوتھ کے اندر رش دیکھا جو نہیں ہونا چاہیے تھا، این اے 120 میں 29 ہزار ووٹرز غیر تصدیق شدہ ہیں، ایک خاتون نے کہا ان کا ووٹ پاکپتن منتقل کر دیا گیا. بیلٹ پیپرز پر سر عام مہریں لگ رہی تھیں، کچھ خواتین نے شکایت کی کہ ان کے گھر کے مردوں نے ان سے شناختی کارڈ لے کر رکھ لئے ہیں کیونکہ ہم ان کی پسند کے مطابق ووٹ نہیں ڈال رہی تھیں.میزبان نے کہا کہ ایک بار پھر یہ بات ثابت ہوا ہے کہ پنجاب میں پیپلز پارٹی اپنا وجود کھو چکی ہے، 2013 میں بھی پیپلز پارٹی نے پنجاب کی قومی اسمبلی کی 148 نشستوں میں سے صرف 3 نشستیں حاصل کی تھیں، پنجاب کے بلدیاتی الیکشن میں پیپلز پارٹی کوصرف دو فیصد ووٹ ملے تھے. این ا ے 5 ڈی آئی خان میں فیصل کریم کنڈی نے 258 ووٹ لئے. این اے 71 میانوالی میں شوکت پرویز خان نے 405 ووٹ لئے، این اے 132 لاہور میں اشرف بھٹی نے 3800 ووٹ لئے اور فیصل میر نے 1414 ووٹ لئے اس کے علاوہ پیپلز پارٹی کے بڑے رہنما تیزی سے پارٹی کو چھوڑ رہے ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں