بھوتنی کا خطرناک واقعہ، جان کر آپ بھی کانپ جائیں گے

یہ اس کا آخری وار تھا لیکن اس سے پہلے اس کے ساتھ ایسا کچھ ہوا نہیں تھا اس لئے بیچاری کی چال اس پر الٹ ہوئی اور حیرت سے خود کے موت کے حوالے کرتے دیکھتی رہی ۔
حضرت عبد الرحمن بن زید بن اسلم فرماتے ہیں کہ قبیلہ اشجع کے دو آدمی شادی کے لئے جا رہے تھے ۔ راستے میں ایک جنگل پڑتا تھا جب وہ وہاں سے گزر رہے تھے ۔ تو انہوں نے ایک عورت کی رونے کی آواز سنی ۔ ان دونوں کو تجسس ہوا کہ کیا معاملہ ہے۔ آخر ایک نے تھوڑی ہمت کی ۔ اور جا کر دیکھا کہ معاملہ کیا ہے۔ جب وہ تھوڑا سا آگے گیا تو کیا دیکھتا ہے کہ وہاں ایک جوان عورت ہے جو کھلے سر اپنے بال پھیلائے بین کر رہی ہے ۔ اس آدمی نے از راہ ہمدردی اس سے پوچھا ۔ تو عورت نے کہا۔ مجھے یہاں کچھ لوگ اغوا کر کے چھوڑ گئے ہیں ۔ اور مجھے راستے کا بھی نہیں علم ۔ آپ مہربانی کر کے مجھے اپنے ساتھ لے چلے۔ اس خدا ترس آدمی کو اس عورت پر ترس آیا اس نے اسے ساتھ چلنے کا کہا۔ ان دونوں آدمیوں نے اس پوچھا کہ اس نے کہاں جانا ہے ۔ اس عورت نے کہا کہ راستے میں ایک آبادی آئی گی تو وہاں مجھے چھوڑ جانا ۔ چلتے چلتے عورت کا گھر آگیا۔ جب عوورت جانے لگی تو اس نے ان مردوں سے پوچھا کہ جب واپس آوں گے تو میرے گھر ضرور آنا ۔

حسب وعدہ جبب دونوں واپس آئے تو اس عورت کے گھر بھی گئے اس عورت نے کافی گرم جوشی سے ان کا استقبال کیا اور خوب خاطر و مدارت کی ۔ اور رات گزارنے پر دونوں کو اس بات پر راضی کیا کہ وہی پر رات گزارے ۔
ان میں سے ایک کی آنکھ کھلی تو دیکھا کہ وہ عورت دروازے پر کھڑے اسے بلا رہی ہے۔ اس نے اٹھ کے ماجرا معلوم کیا ۔ عورت نے کہا۔ نیک بخت باہر کوئی ہے ذرا دیکھ آو۔ وہ جب دروازہ کی طرف گیا تو اسے حیرت ہوئی کہ وہاں کوئی بھی نہیں ۔ ابھی وہ مڑنے ہی والا تھا کہ اس کی آنکھیں خوف کے مارے پھیل گئی ۔ اس کے سامنے ایک بلا کھڑی تھی جس کے بال رات کی مانند سیاہ تھے اور آنکھوں سے شعلے نکل رہے تھے ۔ اس سے پہلے کہ وہ سنبھل جاتا اس ڈائن نے اس کا نرخرہ دبایا اور آنا فن اس کی جان لے لی۔ یہ اس کا آخری وار تھا لیکن اس سے پہلے اس کے ساتھ ایسا کچھ ہوا نہیں تھا اس لئے بیچاری کی چال اس پر الٹ ہوئی اور حیرت سے خود کے موت کے حوالے کرتے دیکھتی رہی ۔ بحوالہ: تاریخ جنات و شیاطین

ادھر دوسرے دوست کی آنکھ کھلی تو دیکھا کہ ساتھ والا بستر بالکل خالی ہے ۔ تجسس کے مارے باہر جھانکا تو روح کانپ گئی اس کا دوست اس چڑیل کے ہاتھوں مر چکا تھا ۔ اور وہ اس کا کلیجہ کھا رہی تھی ۔ جب ہوش آیا تو وہاں سے بھاگ نکلا ۔ تھوڑی دیر کے بعد دیکھا کہ وہ عورت اس کا پیچھا کرتے ہوئے آرہی تھی ۔ جب وہ قریب پہنچی تو اس نے گھبراہٹ مارے منہ ڈھک لیا ۔ عورت نے کہا! آپ نے تو بہت جلدی کی اور مجھے بتایا بھی نہیں ۔ اس مرد نے کہا۔ بات یہ ہے کہ آگے ایک ظالم سردار ہے جس نے میرے پیچھے کچھ آدمی بھیجے ہیں ۔ ان سے ڈر کے بھاگ رہا ہوں۔ تو اس میں پریشانی کی کیا بات ہے ؟ میں تمہیں وظیفہ بتاتی ہوں جس کو پڑھ کر دشمن جل کر راکھ ہو جائے گا ۔ عورت نے جوابا کہا۔ اور پھر وظیفہ بتایا ۔ جیسے ہی مرد نے وظیفہ سنا تو اس کو اسی چڑیل کے خلاف پڑھنے لگا ۔ اس دوران آسمان آگ اتری اور عورت کی طرف بڑھنے لگی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں