دبئی کو کاروبار اور سیاحت کا عالمی مرکز کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ ہر سال یہاں ایک کروڑ سے زائد سیاح آتے ہیں۔ا گرچہ دبئی جانا اکثر لوگوں کے لئے ایک یادگار تجربہ ثابت ہوتا ہے لیکن مقامی قوانین اور کلچر سے عدم واقفیت کی بناء پر بعض لوگوں کے لئے یہ ایک ڈراؤنا خواب بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
اخبار ’دی انڈیپینڈنٹ‘ کے مطابق ایک ایسا ہی افسوسناک واقعہ دبئی کی سیر کو آنے والے ایک جاپانی سیاح کے ساتھ پیش آ چکا ہے، جو انجانے میں اپنے ساتھ فحش ویڈیوز لے آیا، اور یوں سیر کرنے کی بجائے جیل میں قیام کرنے پر مجبور ہو گیا۔ اس کے سامان سے 77 فحش ویڈیوز برآمد ہوئی تھیں۔ قید کی سزا پوری ہونے کے بعد اسے ملک بدر کر دیا گیا۔ آج کل لوگ سامان کے بارے میں تو بہت احتیاط کرتے ہیں لیکن بعض لوگ اپنے موبائل فون کے بارے میں بداحتیاطی کے مرتکب ہوتے ہیں، حالانکہ اگر موبائل فون سے فحش مواد برآمد ہو جائے تو بھی انجام قید ہی ہوتا ہے۔
شعبہ سیاحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر ضروری مسائل سے بچنے کیلئے آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ دبئی میں کیا احتیاطیں اختیار کرنا ضروری ہیں۔ اگر آپ فحش مواد یا ممنوعہ ادویات لے کر دبئی پہنچ جائیں تو ضرور آپ کو جیل جانا پڑے گا۔ اسی طرح دبئی میں اسلامی کلچر کے مطابق مناسب لباس پہننا ضروری ہے۔ خصوصاً خواتین کے بازو اور ٹانگیں ڈھکے ہونا ضروری ہے۔ شاپنگ مالز میں اکثر اوقات اعلانات کرکے لوگوں کی توجہ اس اہم معاملے کی جانب دلائی جاتی ہے۔
دیگر متعدد اسلامی ممالک کی طرح دبئی میں بھی رمضان المبارک کے دوران دن کے اوقات میں عوامی مقامات پر کھانا پینا ممنوع ہے۔ مسلمان ہوں یا غیر مسلم ، روزے کے اوقات میں سب کیلئے اس اصول کا احترام کرنا لازم ہے۔
دبئی کے قانون کے مطابق صرف شادی شدہ مرد و خواتین ہی اکٹھے قیام کر سکتے ہیں اور قربت اختیار کر سکتے ہیں۔ مغربی ممالک کے کلچر میں شادی کے بغیر مرد و خواتین کا اکٹھے رہنا معیوب نہیں سمجھا جاتا لیکن دبئی میں اس معاملے کو بہت سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔ اسی طرح عوامی مقامات پر مرد و خواتین کا بغل گیر ہونا اور اظہار محبت کرنا مغربی ممالک میں تو عام پایا جاتا ہے لیکن دبئی میں اس کی ہرگز اجازت نہیں ہے۔