پیشاب کی وجہ سے انسان کی صحت کا حال معلوم ہوجاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ مختلف طرح کی بیماریوں کی تشخیص کے لئے پیشاب کا ٹیسٹ کروایا جاتا ہے۔ یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ دن میں پیشاب کی فریکیونسی سے بھی یہ جاننے میں مدد ملتی ہے کہ انسان کی صحت کیسی ہے۔مثال کے طور پر جن افراد کو ذیابیطس کا مسئلہ درپیش ہوتو انہیں پیشاب زیادہ آتا ہے۔ایک صحت مند انسان کو دن میں کتنی بات پیشاب آنا چاہیے ؟یہ وہ سوال ہے جس کا جواب ہر انسان کومعلوم ہوتووہ صحت کے مسائل کافی سے بچ جاتا ہے۔ نیویارک کے ماﺅنٹ سینائی ہسپتال کے ماہر یورالوجسٹ ڈاکٹر نیل گریفسٹین نے اس بات کا جواب دیا ہے۔اس کا کہنا ہے کہ ایک دن میں ایک صحت مند انسان کو چار سے سات بار تک پیشاب آتا ہے۔اس کا کہنا ہے کہ اگر سات بار سے زائد پیشاب آئے تو پریشان نہ ہوں کیونکہ اس کی وجہ آپ کا زیادہ پانی اور مشروبات کااستعمال ہے۔اسی طرح کچھ افراد پیشاب روک نہیں پاتے اور کچھ اسے کافی دیر تک روک سکتے ہیں اور اس بات کا انحصار مثانے پر ہے۔ڈاکٹر نیل گریفسٹین کا کہنا ہے کہ اگر آپ دو لیٹر پانی پینے کے بعد دن میں 11یا اس سے زائدبار پیشاب کرتے ہیں تو یہ ایک خطرناک بات ہوسکتی ہے تاہم ضروری ہے کہ آپ اپنے معالج سے مشورہ کریں۔
*زیادہ دیر تک پیشاب روکنا غلط بات نہیں تاہم اس کی وجہ سے آپ کو مثانے میں درد ہوسکتی ہے۔
*پیشاب کو روکے رکھنے کی عادت سے آپ کے مثانے میں انفیکشن کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
*ایک صحت مند انسان کے پیشاب کا رنگ پیلا مائل ہوتا ہے۔
*کچھ کھانوں سے پیشاب کی رنگت وقتی طور پر تبدیل ہوسکتی ہے۔جیسے بلیک بیریز کھانے سے پیشاب کا رنگ گلابی ہوسکتا ہے۔
*پیشاب میں چینی جیسی خوشبو ذیابیطس کی وجہ سے ہوسکتی ہے۔
*پیشاب 95فیصد پانی پر مشتمل ہوتا ہے۔
*پیشاب کا اوسط دورانیہ سات سیکنڈ تک ہوتا ہے۔
*پیشاب کی دھار عمر بڑھنے کے ساتھ کم ہوتی جاتی ہے۔
*عمر بڑھنے کے ساتھ انسان کے پیشاب کی اوسط بڑھ جاتی ہے۔