اسلام آباد (ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست مسترد کر دی ۔ نواز شریف کی سزا معطلی پر صحافی نے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے سوال کیا کہ نواز شریف کی ضمانت مسترد ہونے پر کیا کہیں گے؟ جس پر سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ کیا نواز شریف کی
ضمانت مسترد ہو گئی؟ میں نواز شریف کی صحتیابی کے لیے ہی دعا کر سکتا ہوں ۔اللہ تعالیٰ نواز شریف کو صحت دے۔یاد رہے کہ آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سابق وزیراعظم کی العزیزیہ ریفرنس میں طبی بنیاد پر سزا معطلی کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نےسابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔عدالت نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ نواز شریف کو کوئی ایسی بیماری نہیں ہے جس کا پاکستان میں علاج نہ ہو سکے۔لہٰذا طبی بنیادوں پر ضمانت نہیں دی جا سکتی، نواز شریف جیل میں ہی رہیں گے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس فیصلے پر مسلم لیگ ن نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا۔فیصلے کے بعد عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمیں اُمید تھی کہ نواز شریف کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے علاج کے لیے ضمانت مل جائے گی لیکن عدالت کے فیصلے سے ہمیں
مایوسی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہیں لیکن اس فیصلے کے خلاف اپیل ضرور دائر کریں گے اور یہ ہمارا قانونی حق بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا علاج پاکستان میں بھی ہو سکتا ہے ، بیرون ملک بھی ہو سکتا ہے، لیکن جیل کے ماحول نواز شریف صاحب کا علاج نہیں ہو سکتا۔ عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ ہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے اور ہمیں اُمید ہے کہ ہمیں انصاف ملے گا۔