قومی سلامتی کمیٹی کے اجلا س میں بڑا فیصلہ ، وزیراعظم عمران خان نے پاک فوج کو بھارتی جارحیت کا جواب دینے کا اختیار دیدیا

قومی سلامتی کمیٹی نے پلوامہ واقعے سے متعلق بھارتی الزامات مسترد کردیے،وزیراعظم نے پاک فوج کو بھارت کے کسی بھی مہم جوئی کا جواب دینے کا اختیار دے دیا۔وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والا اجلاس 3 گھنٹے سے زائد جاری رہا جس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان، حساس اداروں کے سربراہان اور سیکیورٹی حکام سمیت خزانہ، دفاع، خارجہ کے

وفاقی وزرا اور وزیر مملکت برائے داخلہ بھی شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ملک کی اندرونی و سرحدی سیکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔اس کے علاوہ کمیٹی کو خارجہ حکام کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں زیر سماعت بھارتی جاسوس کلبھوشن کے کیس پر بریفنگ دی گئی۔قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔اعلامیے کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پاک فوج کو بھارت کے کسی بھی مہم جوئی پر جواب دینے کا حکم دیا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی ریاست کو انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال نہیں بننے دیں گے، وزارتِ داخلہ اور سیکیورٹی ادارے انتہا پسندی و دہشت گردی کے خاتمے کی کارروائی تیز کریں۔اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت کی اور پلوامہ حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہےکہ پاکستان کسی بھی طور پلوامہ حملے کے واقعے میں ملوث نہیں، پلوامہ حملہ بھارت کے اندر مقامی سطح پر پلان ہوا اور کرایا گیا۔

کمیٹی نے مزید کہا کہ پاکستان نے مخلصانہ طور پر بھارت کو واقعے کی تحقیقات میں مدد کی پیش کش کی جب کہ پاکستان نے دہشت گردی سمیت دیگر متنازع امور پر مذاکرات کی بھی پیش کش کی ہے، امید ہے بھارت پاکستان کی جانب سے تحقیقات کے حوالے سے پیش کش کا مثبت جواب دے گا۔کمیٹی کا کہنا تھاکہ بھارت کو سوچنا چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر میں تشدد کی کارروائیوں سے یہ ردعمل آرہا ہے۔اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے عزم کیا ہےکہ پاکستان کی سرزمین استعمال کرنے میں کوئی ملوث پایاگیا تو سخت ترین ایکشن لیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں