اسلام آباد (ویب ڈیسک) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئیر صحافی و تجزیہ کار اوریا مقبول جان نے کہا کہ جب سے ممالک وجود میں آئے ہیں ، کئی قومیں ایک دوسرے پر انحصار کرتی نظر آئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پہلا سوال تو یہ ہے کہ سعودی عرب کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی کیا ضرورت تھی ؟ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی
آئل کی انڈسٹری اب ختم ہو رہی ہے۔زیادہ سے زیادہ سعودی عرب کی آئل انڈسٹری مزید 15 سال چل سکتی ہے ۔ اس وقت پوری دنیا میں سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والا ملک روس ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے پاس پیسہ موجود تھا اور ایسے میں انہیں سرمایہ کاری کے لیے کسی ایسے ملک کی تلاش تھی جہاں ان کا پیسہ محفوظ ہو اور لیبر بھی سستی ہو۔پاکستان وہ ملک ہے جہاں سعودی عرب کو یہ تحفظ حاصل ہے کہ اگر وہ سرمایہ کاری کریں گے تو ان کو ان کے پیسے منافع سمیت واپس مل جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم پاکستان میں ایسی ہی قیادت کے منتظر تھے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی مانے یا نہ مانے وزیراعظم عمران خان کا ذاتی مفاد نہ ہونے اور اپنی عوام کے لیے نرم گوشہ رکھنے نے ہی سعودی عرب میں ان کی عزت و توقیر میں اضافہ کیا ہے۔ حالانکہ سابقہ حکومتوں میں ایسا کوئی تاثر نہیں تھا، سابق حکمرانوں کی کوشش ہوتی تھی کہ کوئی جگہ مل جائے جہاں اسٹیل مل لگا لی جائے اپنا کاروبار شروع کر لیا جائے۔اسی لیے ان کی وہاں کوئی عزت نہیں تھی۔ اوریا مقبول جان نے کہا کہ عمران خان نے سب کے سامنے کھڑے ہو کر
قیدیوں کی رہائی کی درخواست کی حالانکہ اگر دیکھا جائے تو سعودی عرب کی جیلوں میں قیدی آج کے قید نہیں ہیں۔ اس بات سے ہمیں یہ معلوم ہوا کہ جب ریاست کے اندر آپ کا ذاتی مفاد ہو گا تو آپ کی عزت بھی نہیں ہو گی۔ یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی عزت ہے کیونکہ ان کا کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے۔