اسلام آباد (ویب ڈیسک) معروف موبائل گیم ”پب جی (PUBG)” کھیلنے والوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ اس گیم میں دو ٹیموں کا آپس میں مقابلہ ہوتا ہے، ایک کھلاڑی سے لے کر 100 کھلاڑیوں تک کی ٹیم ہوتی ہے جو انٹرنیٹ کے ذریعے ایک دوسرے سے جُڑتی ہے۔ دونوں ٹیموں کے کھلاڑی جہاز سے زمین پر اُتر کر پہلے اسلحہ
تلاش کرتے ہیں اور پھر سامنے والے کھلاڑی کو فائرنگ کر کے مارتے ہیں۔فاتح کھلاڑی کو اعزاز میں ’چکن ڈنر‘ دیا جاتا ہے۔ اس گیم کو انتہائی کم عرصہ میں مقبولیت حاصل ہوئی تاہم اب ایک اسلامی اسکالر نے اس گیم کو مسلمانوں کے لیے حرام قرار دے دیا ہے۔ اسلامی اسکالر نے گیم ”پب جی (PUBG)” کے خلاف فتویٰ جاری کیا اور کہا کہ یہ گیم مسلمانوں کے لیے حرام ہے۔اس حوالے سے مذہبی اسکالر نے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیاجس میں اس گیم کے حرام ہونے اور اس پر فتویٰ جاری کرنے کی وجوہات تفصیلی طور پر بتا دیں۔ویڈیو پیغام میں اسلامی اسکالر کا کہنا تھا کہ میں آپ کو تحقیق سے بتا بتاؤں گا۔ ”پب جی (PUBG)” کوئی مذاق یا لطیفہ نہیں ہے۔ اللہ کے نبی ﷺ نے جو بشارت دی تھی ”پب جی (PUBG)”میں میں نے وہ مکمل طور پر دیکھا۔ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا تھا کہ قیامت سے پہلے ایک بہت بڑی جنگ ہو گی اور یہ جنگ ایسی ہو گی کہ اس سے پہلے نہ کبھی ایسی جنگ دنیا میں ہوئی ہو گی نہ اس کے بعد کبھی ہو گی۔ملک شام اس کا میدان بنے گا۔ حضور اکرم ﷺ نے اس جنگ کے اوصساف بتاتے ہوئے فرمایا کہ یہ جنگ اتنی خطرناک ہو گی کہ ہر
سو میں سے 99 مریں گے اور ایک بچے گا۔ اُس میں شریک ہونے والوں اور جہاد کرنے والوں کی فضیلت ہے لیکن اس کے علاوہ خوف میں مبتلا ہونے والوں کے لیے جہنم کی وعید ہے۔ اس گیم ”پب جی (PUBG)” کی چیزیں اس جنگ سے ملتی ہیں۔ جتنی معلومات میں نے اس گیم ”پب جی (PUBG)” کے بارے میں حاصل کی ہیں وہ یہی ہیں کہ اس گیم میں شوٹ کرنے کا طریقہ سکھایا جا رہا ہے۔اس میں سکھایا جا رہا ہے کہ گروپ بنا کر آپ اپنی بندوق سے پورے کے پورے گاؤں پر فائرنگ کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ اس گیم کی نحوست ایسی ہے کہ اس کو کھیلنے والا بچہ ماں کے بارہا پُکارنے پر بھی جواب نہیں دیتا۔ اس گیم کی وجہ سے بچوں میں چڑ چڑا پن پیدا ہوجاتا ہے اور بالآخر بات بات پر اُن کا دل ہتھیار اُٹھانے کو کرتا ہے۔ جو ایک مسلمان کے اخلاق اور تعلیمات کے منافی ہے ۔ اسلامی اسکالر نے اپنے ویڈیو پیغام میں مزید کیا کہا آپ بھی ملاحظہ کیجئیے: