کوئٹہ (ویب ڈیسک) بلوچستان حکومت نے سرکاری ڈاکٹرز پر دن کے اوقات میں پرائیویٹ کلینک چلانے پر پابندی عائد کردی۔ محکمہ صحت بلوچستان کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق مشاہدے میں آیا ہے کہ ڈاکٹرز سرکاری اسپتالوں میں اپنی ڈیوٹی چھوڑ کر دن کے اوقات میں نجی اسپتالوں اور کلینک میں مریضوں کا معائنہ کرتے ہیں جو سراسر خلاف قانون
ہے۔اعلامیہ میں بتایا گیا کہ شہری بڑی اُمید کے ساتھ سرکاری اسپتالوں میں آتے ہیں لیکن او پی ڈی میں ڈاکٹرز کی غیر حاضری کی وجہ سے مایوس ہی واپس لوٹ جاتے ہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ عوام الناس کوبروقت مفت اور معیاری علاج و معالجہ کی سہولیات مہیا کی جائے۔ لہٰذا مفاد عامہ میں محکمہ صحت بلوچستان کی جانب سے صبح 8 سے شام 4 بجے تک پرائیوٹ پریکٹس پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے۔حکومتی فیصلے کے تحت سرکاری نوکری کرنے والے ڈاکٹرز ان اوقات میں کسی پرائیویٹ اسپتال میں نہ تو پریکٹس کرسکتے ہیں اور نہ ہی اپنی کلینک چلانے کے مجاز ہوں گے۔ محکمہ صحت کے مطابق خلاف ورزی کرنے والے ڈاکٹروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی جس میں تنخواہ کٹوتی سمیت دیگر محکمہ جاتی کارروائیاں شامل ہیں۔ واضح رہے کہ کوئٹہ سے 44 روز قبل ایک ڈاکٹر کے اغوا کے بعد تمام سرکاری اسپتالوں میں 43 روز سے ہڑتال جاری ہے جس کے باعث تمام سرکاری اسپتال بند کر دئے گئے، جس کے باعث مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ڈاکٹر کی بازیابی نہ ہونے پر سرکاری
اسپتالوں میں ڈاکٹرز کی ہڑتال جاری تھی لیکن تمام پرائیویٹ کلینک معمول کے مطابق کھلے ہونے کا انکشاف ہوا۔ ایک طرف ڈاکٹرز نے مطالبہ کیا کہ جب تک مغوی ڈاکٹر کو بازیاب اور تمام ڈاکٹروں کو سکیورٹی فراہم نہیں کی جاتی تب تک سرکاری اسپتال بند رہیں گے۔ دوسری جانب وہی ڈاکٹرز اپنے پرائیویٹ کلینک اور نجی اسپتالوں میں معمول کے مطابق خدمات سر انجام دے رہے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اب سرکاری ڈاکٹرز کے پرائیویٹ کلینک میں پریکٹس کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔