امریکا اور چین کی تجارتی جنگ نے پاکستان کا زبردست فائدہ کروا دیا

لاہور(ویب ڈیسک) امریکہ اور چین کے مابین تجارتی اختلافات کے بعد امریکی منڈی بڑی تعداد میں پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت سے درآمدات کی خواہشمند ہے۔وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکہ اور چین کے مابین تجارتی اختلافات کے باعث امریکی درآمد کنندگان کی جانب سے پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت کو بڑے درآمدی آرڈرز

حاصل ہوئے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے صنعتی مداخل کی پیداواری لاگت میں کمی کے سلسلہ میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کے مرکزی مداخل کپاس کی درآمد پر پہلے ہی درآمدی ڈیوٹی ختم کر دی ہے،قبل ازیں حکومت نے کاٹن یارن پر ریگولیٹری ڈیوٹی ستمبر2018ء میں 10فیصد سے کم کر کی5فیصد کردی تھی۔ مزید برآں پیداواری لاگت کو مزید کم کرنے اور برآمدات کیلئے مقابلے کی فضاء کو فروغ دینے کی غرض سے گیس اور بجلی کے ٹیرف کو ریشنلائز کردیا گیا ہے اور ٹیکسٹائل کے صنعتی شعبہ کو بجلی کے نرخ 7.5پیسے فی کلو واٹ گھنٹہ(کے ڈبلیو ایچ) ،قدرتی گیس 600 روپے فی یونٹ اور درآمد شدہ ری گیسی فائیڈ لیکوئیڈ نیچرل گیس(آر ایل این جی)6.5ڈالر فی یونٹ کے حساب سے فراہم کی جا رہی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ان مراعات کی بنیاد پر ٹیکسٹائل ویلیو چین کی پیداواری لاگت میں واضح کمی واقع ہوئی ہے اور برآمدات کی فضاء کو فروغ حاصل ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق حالیہ سیزن 2018-19کے دوران پاکستان میں کپاس کی پیداوار 30سی40لاکھ بیلز کی کمی کے باعث 14.37ملین بیلز کے پیداواری ہدف کے مقابلے میں 10.738ملین بیلز

متوقع ہے۔ 3 فیصد کسٹمز ڈیوٹی،2 فیصد ایڈیشنل ڈیوٹی اور5 فیصد سیلز ٹیکس سمیت کل 10فیصد کے بڑے ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے باوجود کپاس کی درآمد میں ہلکی سی کمی واقع ہوئی ہے۔پاکستان گزشتہ 20 سال سے کپاس کا نیٹ درآمد کنندہ ہے جبکہ گزشتہ دس سال کے عرصہ کے دوران سب سے زیادہ پیداوار 2014-15کے دوران 13.96ملین بیلز رہی لیکن اس کے باوجود پاکستان کو مطلوبہ ضرورت پوری کرنے کیلئے 10لاکھ بیلز درآمد کرنا پڑی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت زرعی فصلوں کیلئے سبسڈیز کو ریشنلائز کر رہی ہے تا کہ ملک میں کپاس کی کاشت کی حوصلہ افزائی کی جا سکے اور حکومت کاٹن کی پیداوار بڑھانے اور مشینری کو اپ گریڈ کرنے کیلئے کاٹن جننگ انڈسٹری کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں