اسلام آباد(ویب ڈیسک) حکومت نے منی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا مزید بوجھ ڈالنے کا فیصلہ کر لیا ہے تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے رواں ماہ 23 جنوری کو منی بجٹ پیش کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔حکومت کے مطابق منی بجٹ میں عوام کو ریلیف دیا جائے گا اور ٹیکسوں سے متعلق ہر قسم کی تبدیلی پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد دی جائے
گی۔ذرائع کے مطابق منی بجٹ میں انکم ٹیکس چھوٹ کی حد 12 لاکھ روپے سے کم کرنے کی سفارش کی گئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق حکومت کو 170 بلین کا ریونیو ہدف حاصل نہیں ہوسکا۔ حکومت 50 بلین تنخواہوں کی مد میں دیتی ہے اس لئے تنخواہ دار طبقے کو دیا گیا ٹیکس ریلیف کم کرنے کی سفارش کرتے ہوئے انکم ٹیکس چھوٹ کی حد 6 سے 8 لاکھ روپے سالانہ تک مقرر کرنے کی تجویزپیش کی گئی ہے۔اس حوالے سے وزارت خزانہ کومنی بجٹ میں انکم ٹیکس چھوٹ کم کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے اگرمنی بجٹ میں اس تجویزکو قبول نہ کیا گیا توسالانہ بجٹ میں بھی یہی تجویز پیش کی جائے گی۔ کیونکہ انکم ٹیکس چھوٹ کی وجہ سے 25 ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے ۔اس کے علاوہ آٹو سیکٹر میں خسارے کے باعث نان فائلرز پر گاڑیوں کی خریداری پر عائد پابندی ہٹانے کی تجویز دی گئی ہے۔جبکہ 23 جنوری کو پیش کیے جانے والے منی بجٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور موبائل کارڈز پر سپریم کورٹ پر کے حکم پر ختم کیے ٹیکس کی بحالی کا بھی امکان ظاہر کیاجارہا ہے۔ دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے منی بجٹ کے معاملے پر حکومت کو
کوئی رعایت نہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ایک طرف جہاں حکومتی اراکین آنے والے منی بجٹ کو عوام دوست قرار دے رہے ہیں وہیں دوسری جانب اپوزیشن نے منی بجٹ کے معاملے پر حکومت کو کسی قسم کی رعایت یا ریلیف نہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔