سعودی عرب نے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کیلئے نیا قانون متعارف کروا دیا ، واضح اعلان کر دیا

ریاض(ویب ڈیسک )سعودی عرب کی شوریٰ نے کم عمری میں شادی کے خلاف بل منظور کرتے ہوئے کم سے کم شادی کی عمر 18 سال مقرر کردی ہے تاہم اس سے قبل شادی کیلئے کم سے کم عمر 15 سال مقرر کی گئی تھی تاہم اب اسے بڑھا کر 18 کر دیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق عبداللہ الشیخ کی زیر صدارت شوریٰ کونسل کا اجلاس ہوا جس میں کابینہ کے

اراکین نے کم عمری کے خلاف شادی کا بل پیش کیا جسے کثرت رائے سے منظو ر کر لیا گیا ہے ۔شوریٰ کونسل کے نائب صدر ڈاکٹر یحیحیٰ الثمان نے اس حوالے سے ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں شریک اراکین نے گزشتہ سیشن میں اسلامی قوانین کے لیے بنائی جانے والی کمیٹی کی پیش کردہ سفارشات کو سننے کے بعد ان پر غور کیا اور پھر اس قانون کو منظور کیا۔ا±ن کا کہنا تھا کہ اس سے قبل قانونی طور پر لڑکوں اور لڑکیوں کو 15 سال کی عمر میں شادی کی اجازت تھی مگر اب ایسا نہیں ہوگا۔شوریٰ کونسل نے جو قانون منظور کیا اس میں شادی کی عمر کم سے کم 18 سال مقرر کی گئی علاوہ ازیں اس نقطے پر بھی سب نے اتفاق کیا کہ ایسی لڑکیاں یا لڑکے جو شادی کے قابل نہیں ان کا زبردستی نکاح کروانا بھی جرم میں شمار کیا جائے گا۔نائب صدر کا کہنا تھا کہ ابھی فی الحال قانون منظور کیا گیا جلد اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کی سزاوں کا تعین بھی کیا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں