نوجوان خواتین میں ہارٹ اٹیک کامرض بڑھنے لگا،ماہرین نے اہم وجہ بتادی

اگرچہ ماضی میں خیال کیا جاتا تھا کہ دل کا امراض عمر رسیدہ افراد اور انتہائی امیر طبقے کے لوگوں کو ہوتے ہیں، تاہم گزشتہ چند سال سے اس خیال میں تبدیلی آئی ہے۔گزشتہ چند سال سے ہونے والی تحقیقات میں جہاں پتہ چلا کہ اب ہر عمر کے افراد دل کے امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔وہیں ایسی تحقیقات بھی سامنے آئیں کہ مرد حضرات کے مقابلے خواتین دل کے

امراض اور خصوصی طور پر ہارٹ اٹیک سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔گزشتہ برس امریکا میں ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ مرد حضرات کے مقابلے خواتین ہارٹ اٹیک سے زیادہ ہلاک ہوتی ہیں۔اسی طرح رواں برس جون میں کینیڈا کے ماہرین نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ہارٹ اٹیک کی ایک نئی قسم دریافت کی ہے، جو ابتدائی طور پر زیادہ تر خواتین کو شکار کرتی ہے۔اور اب امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ گزشتہ چند سال سے نہ صرف نوجوان خواتین میں ہارٹ اٹیک کے واقعات بڑھ گئے بلکہ حیران کن طور پر اب یہ مرض نوجوان خواتین کو متاثر کر رہا ہے۔ہیلتھ ویب سائیٹ ’میڈیکل نیوز ٹو ڈے‘ کی رپورٹ کے مطابق تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ اب مرد حضرات کے مقابلے خواتین ہارٹ اٹیک کا شکار ہو رہی ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے حالیہ اجلاس میں پیش کی گئی رپورٹ میں ماہرین نے بتایا کہ نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک میں گزشتہ ڈیڑھ دہائی میں حیران کن طور پر اضافہ ہوا۔رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 1995 میں 27 فیصد نوجوان ہارٹ اٹیک کے مریض تھے، جو 2010 تک بڑھ کر 32 فیصد ہوگئے۔تحقیقاتی

رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ جہاں ہارٹ اٹیک سے اب نوجوان خواتین زیادہ متاثر ہو رہی ہیں، وہیں انہیں علاج کی سہولیات بھی ٹھیک طرح سے نہیں ملتیں۔ماہرین نے مرد ڈاکٹرز کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اب انہیں خواتین مریضوں کی دیکھ بھال اور انہیں فوری طبی امداد دینے کے حوالے سے چوکنا رہنا ہوگا، کیوں کہ خواتین کو ہارٹ اٹیک ہونے کی صورت میں فوری طبی امداد نہیں ملتی۔اس سے پہلے نومبر 2017 میں امریکا میں ہی ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہارٹ اٹیک سے مرد حضرات کے مقابلے خواتین زیادہ ہلاک ہوتی ہیں، کیوں کہ انہیں بروقت طبی امداد نہیں دی جاتی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہارٹ اٹیک ہونے کے بعد لوگ خواتین کی مدد کرنے سے ڈرتے ہیں، کیوں کہ انہیں لگتا ہے کہ وہ خواتین کو ہاتھ لگائیں گے تو انہیں غلط سمجھا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں