اسلام آباد (ویب ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب ثار نے چیف جسٹس کا منصب سنبھالتے ہی اپنی کارکردگی سے لوگوں میں اپنا مقام بنایا اور کم ہی عرصہ میں عوام میں مقبول ہو گئے ، یہی وجہ تھی کہ عوام انصاف کے لیے چیف جسٹس ثاقب نثار سے اپیل کرنے لگی جبکہ جسٹس ثاقب نثار نے بھی عوام کو انصاف دلوانے اور ان کی فریاد سننے کی حتی
الامکان کوشش کی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار آئندہ برس 17 جنوری 2019ء کو ریٹائر ہو رہے ہیں، جس کے بعد سپریم کورٹ کے 8 سینئیر جج صاحبان کو بالترتیب یہ عہدہ سنبھالنے کا موقع ملے گا۔ان 8 ججز میں جسٹس آصف سعید خان کھوسہ، جسٹس گلزار احمد ، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس سید منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحیٰی آفریدی شامل ہیں۔چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد سینئیر ترین جج کو چیف جسٹس کا عہدہ تفویض کیا جاتا ہے۔ 18 جنوری 2019ء کو جسٹس آصف سعید خان کھوسہ چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ سنبھالیں گے، جسٹس آصف سعید خان کھوسہ 20 دسمبر 2019ء کو ریٹائر ہو جائیں گے،جس کے بعد جسٹس گلزار احمد چیف جسٹس کے عہدے پر فائز ہوں گے۔ جسٹس گلزار احمد یکم فروری 2022ء کو ریٹائر ہوں گے۔ 2 فروری 2022ء کو جسٹس عمر عطا بندیال چیف جسٹس کا منصب سنبھالیں گے۔جسٹس عمر عطا بندیال 16 ستمبر 2023ء تک عہدے پر فائز رہیں گے۔ان 8 جج صاحبان میں سے بھی کچھ جج صاحبان اس عہدے پر پہنچنے سے قبل ہی ریٹائر ہو
جائیں گے کیونکہ آئین کے مطابق سپریم کورٹ کے جج کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سال مقرر ہے۔ واضح رہے کہ موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کم ہی عرصہ میں عوام نے بے انتہا مقبولیت حاصل کی۔ سپریم کورٹ کے جج جسٹس میاں ثاقب نثار کو 7 دسمبر 2016ء کو چیف جسٹس آف پاکستان مقرر کیا گیا جس کے بعد انہوں نے 31 دسمبر 2016ء کو چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اُٹھایا اور اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں۔میاں ثاقب نثار نے اب تک کئی از خود نوٹس لیے اور اپنی کارکردگی کی وجہ سے ہی عوام میں مقبولیت حاصل کی۔ تاہم ان کی کارکردگی کے حوالے سے ایک سروے کروایا گیا جس میں 57 فیصد پاکستانیوں نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی کارکردگی پر اظہار اطمینان کیا۔ گیلانی ریسرچ فاؤنڈیشن کے مطابق یہ سروے گیلپ اور گیلانی پاکستان نے منعقد کروایا۔ اس سروے میں 57 فیصد پاکستانیوں نے گذشتہ ایک سال کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی کارکردگی پر اظہار اطمینان کیا۔