کراچی (نیوزڈیسک) سندھ ہائیکورٹ نے جعلی فیس بک اکاوئنٹ کے ذریعے خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق چیئرمین پی ٹی اے کو سوشل میڈیا جعلی اکاوئنٹس کی جانچ پڑتال اور جعلی اکانٹس ہولڈرز تک فوری رسائی کا میکنزم بنانے کا حکم دیدیا۔ جسٹس صلح الدین پنہور نے ریماکس دیئے جعلی سوشل میڈیا اکانٹس سے فرد نہیں پورے پورے خاندان تباہ ہو
رہے ہیں۔ جعلی فیس بک اکاوئنٹ کی متاثرہ اسکول ٹیچر انصاف کے لیے عدالت پہنچ گئی۔ جسٹس صلاح الدین پنہور کے روبرو جعلی فیس بک اکانٹس کے ذریعے خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق سماعت ہوئی۔ متاثرہ خاتون نے بتایا کہ ذوہیب حسن نے میرا رشتہ لینے گھر والوں کو گھر بھیجا۔ گھر والوں نے ذوہیب حسن کی نامناسب سرگرمیوں پر رشتہ دینے سے انکار کردیا۔ رشتے سے انکار پر ذوہیب حسن نے میرے نام پر جعلی فیس بک اکانٹس بنائے۔ جعلی فیس بک اکانٹس کے ذریعے میری تصاویر فوٹو شاپ کرکے بدنام کیا گیا۔ جعلی فیس بک اکاوئنٹس پر مواد سے میری بہن کو طلاق ہوگئی۔ ایف آئی اے کو شکایت کی مگر جعل اکانٹس بند ہوئے نہ ملزم پکڑا گیا۔ انسپکٹر ایف آئی اے نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ موبائل فون کمپنیز ایک آئی پی سے 5 ہزار لوگوں کو کنیکشن فراہم کرتی ہیں۔ نجی موبائل فون کمپنیوں کے عدم تعاون کے باعث ملزم تک پہنچنے میں مشکلات ہیں۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریماکس میں کہا کہ سائبر کرائم سنگین جرم بن چکا۔ جعلی سوشل میڈیا اکانٹس سے زندگیاں تباہ ہو رہی ہیں۔ جعلی سوشل میڈیا اکانٹس سے فرد نہیں پورے پورے خاندان تباہ ہو رہے ہیں۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی اے کو ایف آئی اے سے مکمل تعاون کی ہدایت کرتے ہوئے سوشل میڈیا جعلی اکاوئنٹس کی جانچ پڑتال کا حکم دے دیا۔ عدالت نے نجی فون کمپنی کو جعلی اکانٹس تک رسائی میں ایف آئی اے کو مدد دینے کا بھی حکم دیدیا۔