شادباغ کے علاقے میں زہریلا شوارما کھانے سے ایک ہی خاندان کے 30 افراد کی حالت غیر ہوگئی۔ پولیس نے دکان مالک اور عملے کے خلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی شروع کردی۔پولیس کے مطابق عثمان گنج کے رہائشی شاہد بٹ نامی شخص نے اپنے بھتیجے شفیق کی سالگرہ کیلئے چوک ناخدا میں واقع سٹوڈنٹ شوارما شاپ سے شوارمے خریدے تھے جنہیں کھانے کے بعد سالگرہ
کی تقریب میں شریک 30 خواتین، بچے اور مردوں کی حالت غیر ہوگئی جنہیں طبی امداد کیلئے کوٹ خواجہ سعید ہسپتال سمیت مقامی نجی ہسپتاکوں میں منتقل کیا جہاں انہیں طبی امداد کے بعد ڈسچارج کردیا گیا۔ شاد باغ پولیس نے شاہد بٹ کی درخواست پر دکان مالک اور اسکے عملے کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ دکان پر کام کرنے پر نو افراد کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کردی گئی اور قانون کے مطابق زیر حراست ملزمان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔پولیس کا کہنا ہے کہ شوارمے سے متاثرہ تمام افراد کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ جبکہ اس سے قبل اسلام نگر میں زہریلا شوارما کھانے سے میاں بیوی جاں بحق ہوگئے۔ پولیس نے پہلے زہریلی گولیوں، بعد میں زہریلے شوارمے کو موت کی وجہ قرار دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام نگر گلی نمبر7 کے رہائشی ریاض اختر کے جواں سال بیٹے امیر علی کی شادی چند ماہ قبل جوالانگر کی رہائشی سعدیہ بی بی سے ہوئی۔ گزشتہ روز دونوں کی حالت اچانک خراب ہو گئی اور انہیں طبی امداد کیلئے سول ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں پر طبی امداد ملنے سے قبل ہی میاں بیوی زندگی کی بازی ہار گئے۔ ہسپتال میں ڈاکٹرز نے ان کی موت کی وجہ گندم میں رکھنے والی گولیاں قرار دیا تھا۔ میاں بیوی کی لاشیں گھر پہنچنے پر ان کے لواحقین کی جانب سے یہ بات سامنے آئی کہ دونوں نے ایک معروف دکان سے شوارمے منگوا کر کھائے جن سے انکی حالت خراب ہوگئی۔ امیر علی کے لواحقین نے اس کی تدفین کر دی۔