دانت کے درد کی وجہ سے انسان ہر کام بھول جاتا ہے اور اس سے چھٹکارے کے لئے کڑوی سے کڑوی دوائی کھانے کو بھی تیارہوجاتا ہے۔انٹی بائیوٹکس اور درد کش ادویات کی وجہ سے دانت کی سوزش یا اس میں لگا کیڑا تو کم ہوجاتی ہے لیکن ساتھ ہی دیگر مسائل میں اضافہ ہوجاتا ہے جیسے معدہ خراب ہونا یا مدافعتی نظام کی کمزوری۔کیا ہی اچھا ہو کہ ہمیں کوئی ایسا قدرتی طریقہ مل جائے جس میں نہ کوئی نقصان ہو اور نہ کوئی کڑوی دوائی کھانی پڑے تو آئیے آپ کو ایک ایسا قدرتی میٹھا نسخہ بتاتے ہیں اور یہ ملیٹھی ہے جس کی وجہ سے آپ کے دانت کا درد ٹھیک ہوگا۔ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ ملیٹھی دانتوں کے درد اور ان کی سڑن کے لئے انتہائی مفید پائی گئی ہے۔اس کے استعمال سے دانتوں میں موجود بیکٹیریا کم ہونے سے درد اور سوزش میں کمی آتی ہے۔ہمارامنہ مختلف طرح کے بیکٹیریا کا گھر ہے جس کی وجہ ہمارا کئی طرح کے کھانوں کا استعمال ہے اور ان بیکٹیریا کی وجہ سے دانت سڑنے لگتے ہیں اور ان میں درد شروع ہوجاتا ہے۔ایک بیکٹیریا جس کا نام streptococcus mutansبتایا جاتا ہے صرف چینی پر زندہ رہتا ہے اور جب بھی اسے چینی ملتی ہے یہ کھاکر ایک فضلہ خارج کرتا ہے جس میں تیزابی مادے زیادہ ہوتے ہیں اور یوں ہمارے دانت سڑن کا شکار ہوجاتے ہیں۔اسی طرح ایک اور بیکٹیریا اپنے اردگرد ایک گھیرا سابناکر رہتا ہے جس کی وجہ سے کوئی چیز بھی اسے ختم نہیں کرپاتی۔ملیٹھی میں دو طرح کے اجزاءپائے جاتے ہیں جنہیں licoricidinاورlicorisoflavanکہاجاتا ہے اور ان کی وجہ سے ان انزائمز کو ختم کرنے میں مدد ملتی ہے جو بیکٹیریا کو اپنے گرد ایک گھیرا بنانے میں مدد دیتا ہے اور اس طرح دانت کی سڑن کم ہوتی ہے۔دانتوں کے درد کے لئے ملیٹھی کا استعمال
گولیوں یا ٹافیوں میں جو ملیٹھی استعمال کی جاتی ہے وہ ایک ذائقہ ہوتا ہے اور اس کا اصل ملیٹھی سے کوئی تعلق نہیں۔اگر آپ یہ گولیاں کھاکر امید کرتے ہیں کہ آپ کے دانت کا درد ٹھیک ہوجائے گا تو آپ کا خیال غلط ہے۔کوشش کریں کہ آپ کو ملیٹھی کی ایک تازہ جڑ مل جائے یا کوئی پرانی ملیٹھی کی جڑ بھی کام دے گی۔اب اسے اپنے منہ میں رکھ کر چبائیں اور تب تک ایسا کرتے رہیں جب تک جڑ کے ریشے نظر نہ آنے لگیںاور یہ مسواک کی طرح نہ دکھنے گے۔ اب ان ریشوں سے دانتوں کو صاف کریں اور جس جگہ درد ہواس پر بھی آرام سے ملیں،آپ دیکھیں گے کہ کچھ ہی دنوں میں آپ کے دانت کی درد کم ہوچکی ہے ۔
ملیٹھی اور گلے کی سوزش وزکام
زمانہ قدیم ہی سے ملیٹھی کو زکام، نزلہ، گلے کی سوزش اور خراش کو ٹھیک کرنے کے ئے استعمال کیا جارہا ہے۔مصری تہذیب کے لوگ بھی اسے اپنی گلے کی سوزش کی ادویات کی تیاری میں استعمال کرتے تھے۔ایک تازہ تحقیق میں سگریت نوش افراد کو ملیٹھی کھانے کو دی گئی اور یہ بات سامنے آئی کہ اس کی وجہ سے ان کی کھانسی اور بلغم میں کمی ہوئی۔اگر آپ بھی گلے کی خراش اور کھانسی کا شکار ہیں تو ملیٹھی کی جڑ کو پانی میں ابالیں اور اس میں چند قطرے شہد ملاکر پینے سے آپ کو کافی ااام ملے گا۔
جسمانی سوزش کے لئے
ہمارے کھانے پینے اور چلنے پھرنے کی عادات کی وجہ سے جسم میں سوزش بڑھتی ہے جس کی وجہ سے سر میں درد اور سوزش کی شکایت رہتی ہے لیکن اگر ملیٹھی کا استعمال کیا جائے تو کافی افاقہ ہوتا ہے۔Natural Product Communications Journalمیں شائیع ہونی والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ملیٹھی آئی بو پروفین سے زیادہ کارآمد اور دردوں کو کم کرنے میں اہم کرداد ادا کرتی ہے۔
سینے کی جلن
ملیٹھی والی چائے کی وجہ سے سینے کی جلن ،گیس، معدے میں درد اور جی متلانے والی علامات کو ٹھیک کیاجاسکتا ہے۔ملیٹھی کو ابلے ہوئے ہانی میں ڈالیں اور چند منٹوں بعد اسے نطار کر پی لیں۔یہ عمل دو سے تین دن تک کرنے کے بعد آپ کو سینے کی جلن سے راحت ملے گی۔